|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2024

کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے لاپتہ افراد کیلئے وفاقی حکومت کی 50 لاکھ روپے کی معاونت کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے بدھ 7 اگست کو ایک آئینی درخواست کے ذریعے بلوچستان ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کے کابینہ کے فیصلے مصدرہ 2 اگست 2024 کی روشنی میں ملک کے لاپتہ افراد کے لواحقین کو مبلغ پچاس لاکھ روپے معاونت کی منظوری کو چیلنج کرتے ہوئے اس کو بنیادی حقوق سے روگردانی و لوگوں کے عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف قراردیا درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے

کہ ہر شہری آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ملک کے وفادار ھونے کا پابند ہے آئین قانون کے طابع آرٹیکل 4 تحت حکومت کو قانون کی عملداری کا پابند بناتا ہے

اسی طرح بنیادی حقوق کے آئینی آرٹیکل 9 کے تحت حکومت ہر شہری کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری ہے لواحقین کو نقد رقم کی ادائیگی منصوبہ حکومت کی ناکامی و فرائض سے غفلت اور آئین کے آرٹیکل 5 کی وفاداری سے روگردانی اور آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت حاصل بنیادی حق میں عزت نفس کے تحفظ سے انحراف ہے

اس کے علاوہ ماضی۔ قریب و بعید کی نصف صدی سے زائد قائم حکومتیں بالعموم جبکہ 1972 سے 1978 اور 2013 سے 2023 کے ادوار میں فراریوں و گوریلاوں کو پہاڑوں سے اتارنے کے نام پر اربوں روپے کے قومی خزانے کو ٹیکہ لگایا گیا نہ کوء فراری واپس آیا نہ ہی اسلحہ سرنڈر کیا گیا

اور نہ ہی بلوچستان میں امن قائم ھوسکا مگر ان پیسوں کا حساب تک نہیں لیا گیا اسی طرح یہ مجوزہ پیسے بھی حقیقی ورثا جان کے بدلے میں پیسے وصول نہیں کریں گے البتہ انتظامی لحاظ سے جھوٹے فہرستوں کے زریعے ان رقومات کے استعمال سے بدعنوانی کو تقویت ملے گی لہذا عدالت فریقین وفاقی سیکریٹری کیبنٹ و داخلہ و وفاقی وزیرقانون و صوبائی ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو طلب کرکے اس مجوزہ منصوبے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانے کو لوٹ مار سے بچایا جائے۔