|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2024

کوئٹہ:  بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جاری دھرنے کو ختم کرنے کے معاملہ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی اور گوادر انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے عمل میں تعطل آنے پر منگل کے روز بھی بلوچستان کے ساحلی شہر گوادرکے میرین ڈرائیو ،

کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے، تربت میں شہید فدا چوک نوشکی میںقلم چوک اورپنجگور میں دھرنوں کے باعث شاہراہیں بند رہیں جبکہ نوشکی میں جاری دھرنے کے باعث کوئٹہ تفتان شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے،

کوئٹہ کے سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے جاری دھرنے میںقومی مشاعرہ ، گرافیٹی آرٹ (روڈ آرٹ) کا اہتمام کیاگیااس دوران شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیاجبکہ تربت میں شمعیں روشن کی گئیں،

گوادر انتظامیہ کے مطابق گوادر میں صورتحال معمول پر ہے، گوادر کراچی اور گوادر تربت روڈ پر ٹریفک بحال ، پسنی اور ضلع کے دیگر متعدد شہروں میں موبائل فون سروس بحال کردی گئی ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ مقتدر قوتوں کی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف پریس کانفرنس اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ بلوچ عوام کی طاقت اور پرامن جدوجہد سے خوفزدہ ہے،

سیاسی اور انسانی حقوق کی تحریک کے خلاف پریس کانفرنس کرنا بذات خود اس بات کا اعتراف ہے کہ نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے۔

ہمارا شروع دن سے یہی موقف رہا ہے کہ وہ مقتدر قوتیںآج جب ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کی پامالیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور بلوچ نسل کشی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تو ریاست بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرنے اور بلوچ نسل کشی ختم کرنے کی بجائے پرامن سیاسی تحریک کے خلاف پریس کانفرنس کر رہی ہے،

جو ہمارے موقف کی تائید اور اعترافِ ہے۔ہم ان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی غیر جانبدار تیسری پارٹی یا انسانی حقوق کی تنظیم کے ذریعے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کریں، بلوچ یکجہتی کمیٹی پر لگائے گئے الزامات کی غیر جانبدارانہ طریقے سے تحقیقات کرے۔ اگر آپ کے لگائے گئے الزامات میں سے کسی ایک بھی الزام ثابت ہوا تو ہم پاکستان سمیت دنیا کی کسی بھی عدالت میں خود کو پیش کریں گے۔ لیکن اگر الزامات ثابت نہیں ہوئے تو وہ اس کا کیا جواب دیں گے۔

ان کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ اس خطے میں کسی بھی حقیقی سیاسی تحریک کو دبانے کے لیے اسے بیرونی ایجنٹ، بیرونی فنڈڈ اور غدار جیسے القابات سے خاموش کیا جائے اور دبایا جائے۔

یہ 1970 نہیں ہے کہ غلط بیانی سے لوگوں کو غلط بیانی سے اپنی جانب مائل کرسکیں گے۔

ہماری تحریک کو عوام کی حمایت اور طاقت حاصل ہے جو انہیں ہضم نہیں ہورہی۔ ریاست بلوچستان کی پر امن سیاسی جدوجہد کو برداشت نہیں کرتی اس لئے گزشتہ 70 سالوں سے بزور طاقت چیزوں کو چلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

اس طرح کی شعلہ بیانیاں اور اقدامات ہمیں اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ بیرونی پراکسی یا بیرونی فنڈڈ ہماری سیاسی روایت کا حصہ نہیں ہماری جدوجہد اصولی اور نظریہ پر قائم ہے اور رہے گی۔دریں اثناء نوشکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج جاری پانچویں روز بھی دھرنا جاری ہے

ڈگری کالج کے قریب آر سی ڈی شاہراہ پر کیمپ لگا دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں دو اگست کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ریلی پر مبینہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک نوجوان حمدان بادینی جاں بحق اور دو شدید زخمی ہوئے تھے شدید زخمیوں کو مزید علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے آل پارٹیز کے بلوج یکجہتی کمیٹی کے مطالبات کی حمایت میں پریس کانفرنس کے بعد پولیس ایس ایچ او سٹی اسد الللہ مینگل کو ٹرانسفر کرکے ان کی جگہ غلام محی الدین کو ایس ایچ او کی زمہ داری دی گئی یاد رہے نوشکی بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پانچ مطالبات میں پولیس ایس ایچ او کو معطل کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔