|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2024

شیخ حسینہ واجد نے طلبہ تحریک کے ’’مارچ ٹو ڈھاکہ‘‘ پروگرام کے تحت ہونے والے احتجاج کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنے خاندان کے ہمراہ ملک چھوڑ کر بھارت فرارہو گئیں۔

شیخ حسینہ کے استعفے کے اعلان کے بعد ہزاروں شہری وزیراعظم کے دفتر اور پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے جہاں انھوں نے توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔

آرمی چیف وقار الزمان نے قوم سے خطاب میں عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

پیر کی شب قوم سے خطاب میں صدر محمد صحاب الدین نے کہا کہ جلد ہی عبوری حکومت قائم ہو جائے گی جو قبل از وقت انتخابات کرائے گی۔

صدر نے کہا کہ خالدہ ضیا کو رہا کرنے اور طلبہ تحریک سمیت دیگر مقدمات میں زیر حراست تمام قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا اور زخمیوں کا علاج کیا جائے گا۔

بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایک ناہید اسلام کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کریں گے اور وہ کسی ایسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جو ان کی تجاویز اور حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بنگلہ دیش میں 17 دن بعد منگل کی صبح سے کرفیو ختم کیا جا رہا ہے۔

منگل سے سرکاری و نجی دفاتر، عدالتیں، تعلیمی ادارے، کارخانے کھل رہے ہیں۔

بھارتی سیکورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے شیخ حسینہ سے دہلی کے قریب ایک فوجی ہوائی اڈے پر تفصیلی ملاقات کی ہے۔

شیخ حسینہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ سیاست میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔

شیخ حسینہ واجد جلد لندن روانہ بھی ہوسکتی ہیں۔

بہرحال مظاہرین نے ڈھاکہ میں عوامی لیگ کے کئی دفاتر میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔

پولیس ہیڈ کوارٹر سمیت کئی تھانوں پر حملوں اور جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔

اس کے علاوہ ملک کے مختلف اضلاع میں عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں، دفاتر اور گاڑیوں پر حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔

صدر محمد صحاب الدین، آرمی چیف وقار الزماں، بیگم خالدہ ضیا اور طلبہ تحریک کے رہنماؤں نے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

واضح رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز تک مظاہرے ہورہے تھے جن میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو انصاف نا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دی تھی۔

بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان کے بعد پرتشدد احتجاج میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 300 تک جا پہنچی جب کہ طلبہ نے آج دارالحکومت ڈھاکا کی طرف لانگ مارچ کی کال دی تھی۔

شیخ حسینہ واجد 19 سال اقتدارمیں رہنے والی ملک کے طویل ترین وزیراعظم رہے ، وہ اسی سال چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں جب کہ حسینہ واجد پر سیاسی مخالفین کے خلاف اقدامات کے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ان کی حکومت نے بنگلادیشی جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی۔

اب شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہوگئی اور عبوری حکومت کی تشکیل کا مرحلہ باقی ہے جس میں اعتماد سازی بحال کی جائے گی جس کے بعد عام انتخابات ہونگے۔

اب بنگلہ دیش میں ایک نئی حکومت سامنے آئے گی اس کی پالیسی کیا ہوگی یہ انتہائی اہم ہے چونکہ شیخ حسینہ واجد کے متعلق یہی رائے پائی جاتی تھی کہ وہ بھارتی لابی کے ساتھ پورے نظام کو چلارہی تھی اب نیا نظام کیسا ہوگا اس پر سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔