کوئٹہ : رکن صو بائی اسمبلی مو لا نا ہدا یت الر حمن نے اپنے بیا ن میں کہا ہے کہ سیا سی مسائل کے حل کے لئے بات چیت ضر وری ہے
گوادر دھرنے کے شرکاء ہمارے بچے اور بچیاں ہیں، ان کے ساتھ سختی نہیں ہونی چاہیے ان کے ساتھ بات چیت، مذاکرات اور ہر طرح کا سیاسی تعاون ہونا چاہیے،
کیونکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور طاقت کے استعمال سے حالات مزید خراب ہوں گے۔ مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ وہ کسی بھی سخت رویے کے خلاف ہیں اور دھرنے کے شرکاء کے ساتھ آخری حد تک نرمی کا برتاؤ کیا جانا چاہیے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کراچی گوادر روڈ کو فوری طور پر آزادانہ انداز میں کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مسافروں کو تنگ کرنے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ مکران اور بالخصوص گوادر سے نکلنے والے مسافروں کو مختلف مقامات پر روکے جانے کا سلسلہ بند کیا جائے کیونکہ فورسز کے اس رویے سے بلوچستان کے حالات روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں۔
رکن صوبائی اسمبلی گوادر نے موبائل نیٹ ورک کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی آزادی کو سلب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی کیونکہ رائٹ ٹو انفارمیشن ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بندش سے شہریوں کو سیاسی اور سماجی حوالے سے بے خبر کیا جا رہا ہے۔مولانا ہدایت الرحمٰن نے نشاندہی کی کہ کراچی سے گوادر آنے والوں کو تنگ کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے کو پوری طرح سے ختم کیا جائے۔مولانا ہدایت الرحمٰن نے بارڈر کاروبار پر سختیوں کو ختم کرنے اور ٹوکن اور ای ٹیک سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے کافی لوگوں کو روزگار ملتا ہے اور بلوچستان میں بے روزگاری اور غربت میں ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہوا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ گوادر دھرنے کے مسائل کا حل صرف بات چیت اور سیاسی تعاون سے ہی ممکن ہے۔
ان کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ علاقے میں امن و امان اور ترقی کا سلسلہ جاری رہے۔