یہ بات انہوں نے بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہاکہ 28 جولائی کو گوادر میں ہونے والے جلسہ کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کوئٹہ اور بلوچستان بھر سے بڑی تعداد میں نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا،
جن میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین جیئند بلوچ اور سینئر وائس چیئرمین شیر باز بلوچ بھی شامل ہیں جن کو ان کے چند دیگر ساتھیوں کے ہمراہ 26 جولائی کی رات اسپنی روڈ سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ قائد آباد منتقل کیا گیا اور اگلے روز ان کے چند ساتھیوں کو رہا اور کچھ کو جیل منتقل کیا گیا
تاہم جیئند بلوچ اور شیر باز بلو چ کو نہ تو عدالت میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ہی جیل منتقل کیا گیا ہے،
انہوں نے کہاکہ بی ایس او بلوچ طلبا و نوجوانوں کیلئے سیاسی و سماجی علوم کی درسگاہ کی حیثیت رکھتی ہے جوجمہوری و ترقی پسند اصولوں پر قائم نمائندہ تنظیم رہی ہے جیئند بلوچ اور شیر باز بلوچ کوآواز اٹھانے کی سزا دی جارہی ہے،
انہوں نے کہاکہ گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے خاندان کو مسلسل جبری گمشدگیوں اور بے بنیاد مقدمات کا سامنا ہے 29 نومبر 2018کو جیئند بلوچ ان کے والد اور بھائی حسنین بلوچ کو حراست میں لے کر جیئند بلوچ کو آٹھ مہینے تک قید میں رکھا گیا جبکہ کم عمر حسنین بلوچ کوبے بنیاد مقدمات میں کراچی کے جیل منتقل کیا گیا
جو تاحال جیل میں ہیں،انہوں نے کہاکہ جیند بلوچ اور شیر باز بلوچ ذمہ دار اور پرامن سیاسی کارکن ہیں وہ اگر کسی جرم کے مرتکب ہوئے ہیں تو انہیں بازیاب کرکے عدالت میں پیش کیا جائے بصورت دیگر بے گناہ نوجوانوں کو ماروائے عدالت قید میں رکھنا کسی صورت قبول نہیں اگر جیئند بلوچ اور شیر باز بلوچ کو 11 اگست تک بازیاب نہ کیا گیا تو خاندان کی جانب سے 12 اگست کو ہدہ منو جان روڈ سے پرامن ریلی نکالی جائے گی۔