|

وقتِ اشاعت :   August 7 – 2024

کوئٹہ : ایس بی کے پاس امیدواران عمر ناصر، محمد اکرم، جمال شاہ، مولا داد، فارق شاہ، حق نواز بلوچ نے کہا ہے کہ 9 ہزار سے زائد اساتذہ کی خالی اسامیوں پر امیدواران نے ایس بی کے کے زیر اہتمام محکمہ تعلیم میں 9 سے 15 گریڈ کیلئے ٹیسٹ پاس کیا

لیکن حکومت تمام قواعد و ضوابط کے برعکس فیصلہ کرکے امیدواروں کو 20 اور 21 گریڈ کے آفیسران کو انٹرویو دینے کیلئے کمیٹی بنائی اس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور انٹرویو کا بائیکاٹ کرتے ہیں کیونکہ مشتہر اشتہار میں کئی بھی انٹرویو کا کوئی ذکر نہیں ہے اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی کے یونیورسٹی کے زیر اہتمام ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں 9 ہزار سے زائد گریڈ 9 سے 15تک کی خالی اسامیاں اخبارات میں مشتہر ہوئی اور ہر ضلع میں ٹیسٹ کا انعقاد ہوارزلٹ آنے سے پہلے26 دسمبر 2023کو عدالت عالیہ نے ان اسامیوں پر اسٹے آرڈر جاری کر دیا بعد میں اس فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا گیا اور 24 اپریل 2024کو سپریم کورٹ نے ایس بی کے پاس امیدواروں کے حق میں فیصلہ دیکر جلد از جلد قواعد و ضوابط پوری کرکے رزلٹ جاری کرنے اور تعیناتی عمل میں لانے کا حکم دیا۔ تمام قواعد و ضوابط پورے ہونے کے باوجود وزیر اعلی بلوچستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے برخلاف اور ایجوکیشن پالیسی 2019 جو اس کیبنٹ کے پاس کردہ ہے کے بر خلاف گریڈ 20 اور 21 کے آفیسران کو پی آر سی کے نام سے کمیٹی بنائی گئی ہے

جو پاس امیدواروں سے انٹرویو لے گایہ اقدام سپریم کورٹ کے فیصلے اور 2019 کی ایجوکیشن پالیسی سے متصادم ہے ٹیسٹ پاس کرنے والے امید واران کو یہ فیصلہ قبول نہیں ہے ہم کسی صورت اس کمیٹی کو انٹرویو نہیں دیں گے اس کا بائیکاٹ کریں گے۔٫

اور کنٹریکٹ پر بھرتی کے عمل کو بھی کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے جو قواعد و ضوابط مشتہر کرکے دیئے ہیں اس پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2019 پالیسی کے مطابق ڈی آر سی اور سی آر سی پاس امیدواروں کا اسکروٹنی کرے گا وزیر اعلی کی اس کمیٹی کی تشکیل کی وجہ سے ڈی آر سی اور سی آر سی کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہم اس کے خلاف ایک بار پھر عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔