|

وقتِ اشاعت :   August 8 – 2024

کوئٹہ:” سیاسی ،سماجی ،وکلاء رہنماوںنے کہا ہے کہ ملک میں سچ بولنے پر پابندی ہے عوام آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں ،بلوچستان اور کے پی کے میں ہزاروں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں

اتنی لاشیں اٹھاچکے ہیں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا،ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی یا نہیں معلوم نہیں بلوچ اور پشتون نوجوان ریاست سے دور جا چکے ہیںلاپتہ افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان میں ہی کیوں ہے ،سانحہ 8اگست کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں سانحہ 8اگست یاد کرکے دل خون کے آنسو روتاہے۔

یہ بات سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سابق گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ، پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ،پاکستان بار کونسل کے ممبر منیر کاکڑایڈووکیٹ،پی ٹی آئی کے رہنما شیرافضل مروت ،پی ٹی آئی کے صوبائی صدرداود شاہ کاکڑ،سابق صوبائی وزیر روشن خورشید بروچہ ،شہید باز محمد کاکڑ فاونڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر لعل کاکڑ،کوئٹہ ڈویلپمنٹ محاذ کے عبدالمتین اخونزادہ ،افضل حریفال ایڈووکیٹ،ملک امان اللہ مہترزئی،سابق رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ اوردیگر نے شہید باز محمد کاکڑ فاونڈیشن کے زیراہتمام شہدا 8اگست کی یاد میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔مقررین نے کہا کہ سانحہ 8اگست کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں سانحہ 8اگست یاد کرکے دل خون کے آنسو روتاہے ، ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی ہوگی یا نہیں معلوم نہیں بلوچ اور پشتون نوجوان ریاست سے دور جا چکے ہیں ، لاپتہ افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان کے حصے کیوں ہے ؟،

بلوچستان کے عوام آج بھی قربانیاں دے رہے ۔مقررین نے کہا کہ ریاست اپنے شہداء کو بھلا چکی ہے گوادر کی بہنیں اپنی چادریں ڈھونڈ رہی ہیں، کیا ریاست ایسی ہوتی ؟ ۔٫

مقررین نے کہا کہ سب کہتے ہمیں انصاف نہیں ملا ہم کس سے توقع کریں کون ہمیں انصاف دیگا۔مقررین نے کہا کہ ملک میں سچ بولنے پر پابندی ہے پاکستان میں آج بھی عوام انصاف کے متلاشی ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کی محرمیوں کے ذمہ دار حکمران ہیں 2023 سے نئی رجیم آئی نئے تحربات سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ آج دعاوں کی وجہ سے پاکستان قائم ہے 76سال میں ہم نے پیدا ہونے کی قیمت ادا کی ہے بلوچستان اور کے پی کے نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔مقررین نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قرارداد پاس کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط ثابت کریں،عدلیہ آج تک ادارہ نہیں بناججز بہادر اور شیر بن کر انصاف پر مبنی فیصلہ کریں ۔

مقررین نے کہا کہ بنگلادیش کا ٹکا ہمارے 18روپے کے برابر ہے بنگلادیش کی عوام ظلم کے خلاف نکل سکتی ہے ہم کیوں نہیں نکل سکتے ، قوم ان کو کبھی نہیں بھول سکے گئی جو ملک کے لیے نکلیں گئے عوام ان لوگوں کیخلاف نکلیں جنہوں نے آئین اور حلف کی پاسداری نہیں کی۔

مقررین نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے ہمیں ملکر جدوجہد کرنی ہوگی جو قومیںاپنی حالت بدلنے کے لیے نہیں نکلتی ہیں وہ برباد ہوجاتی ہیں ملک کو بچانے کے لئے نہیں نکلیں گے تو تمام زندگی ضمیر معاف نہیں کرئے گا