قلات: زمیندار رہنمائوں ٹکری نواب خان شاہوانی ،میر مجیب الرحمن شاہوانی ،حاجی محمد عثمان شاہوانی، حاجی محمد قاسم شاہوانی، حاجی اصغر شاہوانی ،حاجی محمد رفیق شاہوانی ،میر سیف اللہ شاہوانی ودیگر نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا ھیں کہ
حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت نے بلوچستان کے زمینداروں کیزرعی ٹیوب ویلوں کوسولرائزئیشن کرنے کیلئے رجسٹرڈ زمینداروں کو سولر پینل کے مد میں فی کس 20لاکھ روپے فراہم کیاجارہا ہے اور بدلے میں زمینداروں کے ذاتی ٹرانسفارمرز بجلی کی کھمبوں کو بمعہ لائن سمیت نکال کر لے جانے کا فیصلہ کردیا ہے
زمینداروں کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے صوبائی حکومت وفاقی حکومت زمینداروں کے بری طرح سے استحصال اور ان سے لوٹ ماری کی جارہی ہے
حکومت بلوچستان اور وفاق کی زمیندار کش پالیسی کھڈکوچہ کے زمینداروں کو کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے انہوں نے کہاکہ سوالرئزیشن کے چکر میں زمینداروں کو بجلی سے یکساں محروم رکھنے کا ایک منظم سوچی سمجھی سازش ہے سولرائزیشن کے عوض میں زمینداروں سے کروڑوں روپے مالیت کے ٹرانسفارمرز کھمبے لائن وغیرہ اکھاڑ کر بلامعاوضہ لے جانا زمینداروں کیساتھ سراسر ظلم۔
و ناانصافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کھڈکوچہ کے 14فیڈروں سے منسلک زمینداروں نے یہ مشترکہ طورپر باقاعدہ یہ فیصلہ اور عہد وپیمان کیے ہیں کہ وہ اپنے زرعی ٹیوب ویلوں کو سولرائزئیشن پر منتقل کرنے کے حکومت بلوچستان کی نام نہاد سولرائزیشن سسبڈی کو یکسر مسترد کرتے ہیں
اور اپنے بجلی کی تمام تر سروسامان اور فیڈروں کو ہرگز کیسکو کے حوالے نہیں کرنے دینگے جس کیلئے چاہیے ہم پابند سلاسل کی سزادی جائے بھی ہم اپنے موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے حسب معمول زمینداروں کو زرعی فیڈروں پر 8۔گھنٹے بجلی فراہم کیا جائے کھڈکوچہ کے 14فیڈروں سے منسلک زمینداروں باقاعدگی کیساتھ حکومتی معاہدہ کے تحت 12ہزار بجلی کی بلز ماہانہ جمع کریں گے
انہوں نے چیف آف سراوان ایم پی نواب محمد اسلم خان رئیسانی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ایم این اے سردار اختر جان مینگل سردار نور احمد بنگلزئی سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کھڈکوچہ کے فیڈروں پر 8, گھنٹے بجلی فراہمی کی معاہدہ کو ہمیشہ کیلئے بحال کروائے جائے
اور حکومت بلوچستان کو تلقین کریں کہ وہ سولرائزہشن کے آڑ میں زمینداروں کو بجلی سے محروم رکھنے والے اپنے اس فیصلہ پر فی الفور نظر ثانی کریں بصورت دیگر ہم حکومت بلوچستان کی زمیندار کش پالیسیوں کیخلاف روڑ بلاک سخت سے سخت احتجاج مظاہرے کا راستہ اپنائیں گے جسکے بعد میں تمام تر ذمہداری صوبائی حکومت اور اسمبلی میں موجود حکمرانوں پر عائد ہوگی۔