کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے جاری کردہ پریس ریلیز میں حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سول سنڈیمن ہسپتال میں موجود ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر محدود وسائل،
دور جدید کی سہولیات کی عدم دستیابی اور مختلف اضلاع سے حادثات کے شکار مریضوں کے بڑھتے ہوئے بہاو کے پیش نظر صوبے کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے
سول سنڈیمن ہسپتال کے ٹراما سینٹر کیساتھ ساتھ ایک معیاری اور دور جدید کے سہولیات سے آراستہ ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر کا قیام وقت کی اولین ضرورت ہے تاکہ صوبے کے مختلف اضلاع سے آنے والے حادثات کے شکار مریضوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی ممکن بنائی جاسکیں سول سنڈیمن ہسپتال میں موجود ٹراما اینڈ ایمرجنسی سینٹر اور اس سے منسلک شعبئہ حادثات اندرون شہر کے ایمرجنسی مریضوں اور حادثات کے شکار زخمیوں کیلئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ سول سنڈیمن ہسپتال کے نیورو سرجری،
ای این ٹی اور فیمیل سرجیکل یونٹ کو راتوں رات کنڈرات میں تبدیل کرکے ملبہ سمیٹنے کے بعد حالیہ مریضوں کو درپیش مشکلات کا کوئی پرسان حال نہیں پلان کے مطابق یہاں میڈیکل اور سرجیکل ٹاورز بنانے کے بجائے ایک غیر قانونی پارکنگ بنا دیا گیا ہے جس سے ہسپتال انتظامیہ اور دیگر مافیاز ملی بھگت سے کھلے عام پیسے بٹورنے میں مصروف ہیں محدود وسائل میں ملک کے مختلف شہروں سے اپنی ٹریننگ مکمل کرنے والے ہمارے ہونہار کنسلٹنٹس اور مختلف میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم میڈیکل سٹوڈنٹس محکمہ صحت کی ناقص پالیسیوں،
عدم توجہی، صوبے میں ڈاکٹروں کی بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور ہسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب زہنی کوفت اور مایوسی کا شکار ہیںبیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کیئر ورکرز اور محکمہ صحت کے دیگر ملازمین کو لازمی سروس ایکٹ کا حصہ قرار دینے کا شوشہ چھوڑنے والے اپنی زمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنے اور ڈاکٹرز اور دیگر ہیلتھ کیئر عملے کے مسائل حل کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیںلازمی سروس ایکٹ کا شوشہ چھوڑنے والوں کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کو پچھلے 20 دنوں سے بغیر انتظامی سربراہ کے جن اور بوتوں کے زریعے چلایا جارہا ہے۔