بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 11روز کے دھرنے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بلآخر کامیاب ہوگئے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت نے گرفتار افراد کی بڑی تعداد میں رہائی کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی دھرنوں کو ختم کر دیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ گوادر میں بلوچ راجی مچی یعنی بلوچ قومی اجتماع کی مناسبت سے کوئٹہ سے گرفتار 155 افراد کو رہا کردیا گیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جمعرات کی شب حکومت سے مذاکرات کے بعد 11روز تک جاری رہنے والے دھرنے کو ختم کیا تھا۔
حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان 7 نکاتی معاہدے میں حکومت تین رکنی وزراء پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے گی جو کہ طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
کمیٹی بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت کسی بھی فرد کو اپنی سہولت کے لیے بلاسکے گی۔
راجی مچی کے دوران تمام گرفتار افراد کو رہا کیا جائے گا اور ایف آئی آرز ختم کی جائیں گی ماسوائے ان ایف آئی آرز کے جو کہ جانی نقصان سے وابستہ ہیں۔
گوادر اور دیگر علاقوں میں تمام دھرنے ختم ہوتے ہی تمام شاہراہیں کھول دی گئیں۔
بلوچ راجی مچی کے دوران عوام کا جو بھی مالی نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے گا اور مذکورہ کمیٹی نقصانات کا تخمینہ لگائے گی اور ازالہ کرے گی۔
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان ایک اعلامیہ جاری کرے گا کہ کسی بھی قسم کے پر امن اور قانونی اجتماع پر طاقت کا استعمال نہیں ہوگا جو کہ ویسے بھی آئین کے شق 16 کی خلاف ورزی ہے۔حکومت کوئی بھی شہری بشمول بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکاء کو ہراساں نہیں کرے گی اور نہ ہی کوئی ایف آئی آر درج کرائے گی۔
پرامن اور قانون پر عمل پیرا تمام شہریوں کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا جو کہ حکومت کی اوّلین ذمہ داری ہے۔
بہرحال یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوگئے بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں معمولات زندگی بحال ہونے لگی ہے ۔
اب حکومتی کمیٹی سنجیدگی کے ساتھ تمام مسائل کرنے کے حوالے سے فعال کردار ادا کرے تاکہ مستقبل میں دوبارہ یہی مسائل سر نہ اٹھائیں۔
ویسے بھی ڈائیلاگ اور عملی اقدامات کے ساتھ معاملات حل کی طرف بڑھیں گے، بلوچستان کے مسائل حل ہونے سے ہی امن اور خوشحالی کے راستے کھلیں گے۔
امید ہے کہ بلوچستان میں دیرپا امن اور سیاسی مسائل کے حل کیلئے کمیٹی سنجیدگی سے کام کرے گی ۔
ماضی کی طرز کے مذاکرات کے نتائجسب کے سامنے ہیں کہ ہر کچھ عر صے بعد بلوچستان میں موجود سیاسی مسائل سر اٹھاتے ہیں جو دھرنوں، لانگ، مارچ، مظاہروں، ریلیوں کی صورت میں سامنے آتے ہیں ۔اب وقت آگیا ہے کہ بلوچستان کے دیرینہ سیاسی و معاشی مسائل پر موجود تحفظات کو اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے حل کیا جائے۔