|

وقتِ اشاعت :   August 11 – 2024

سوراب: گوادر میں بلوچ راجی مچی اور بعد ازاں دھرنا کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کاروان گریشہ اور بسیمہ سے ہوتا ہوا سوراب پہنچ گیا،

جہاں فٹبال اسٹیڈیم میں شہدائے راچی مچی کے لئے تعزیتی ریفرنس ایک راجی سوغند ( قومی قول ) کا انعقاد کیا گیا، قبل ازیں گدر اور سوراب کے مختلف مقامات پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے کا بھرپور انداز میں استقبال اور انہیں ایک بہت بڑے جلوس کی شکل میں فٹبال اسٹیڈیم لایا گیا،

جہاں ہزاروں کی تعداد میں شرکاء بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ شاہ جی صبغت اللہ فرزانہ رودینی ماہ زیب بلوچ ڈاکٹر واحد بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے راجی سوغند (قومی قول) لیا ،

سوراب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس اور راجی سوغند کی مچی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچی شاہ صبغت اللہ اور دیگر مقررین کا کہنا تھا غاصب حکمران بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کیلیے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں،

بلوچ وطن پر کسی کوسودیبازی کرنے نہیں دیں گے، بلوچوں کو گولی سے ڈرایا نہیں جاسکتا، اب وقت آچکا ہے کہ بلوچ قوم اپنے اوپر ہونے والے مظالم اور محکومی کے خلاف اجتماعی طور پر اٹھ کھڑی ہو اس لئے کہ سونے والی قوموں کی نصیب میں ہمیشہ غلامی ہوتی ہے، ہمیں غلامی قبول نہیں ،

بدقسمتی سے بلوچ کے مارنے میں بلوچ شامل ہیں جوکہ ڈیتھ اسکواڈ کہلاتے ہیں اور ان ڈیتھ اسکواڈ جتھوں کو بلوچستان کے کونے کونے میں متحرک کیا گیا ہے اور یہ شرم کا مقام ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کو مارنے میں ملوث ہیں،

بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ قوم کو بچانے کے لئے میدان میں نکل چکی ہے اب ہماری کندھوں پر ایک بہت بڑی زمہ عائد ہوچکی ہے، اس جاری تحریک کو روکنے کے لئے مختلف قسم کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں لیکن ان کے ان مذموم حربوں سے یہ تحریک نہیں رکے گی ،

شہدا کی قربانیوں کی بدولت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک اب ایک نئے عزم اور ولولے سے آگے بڑھ رہی ہے جس میں ہمیں بطور ایک قوم حصہ بن کر آگے بڑھنا ہوگا، ریاستی مظالم میں شریک عناصر کو ڈھونڈ کر ان کا سوشل بائیکاٹ اور سرکاری سرداروں کے خلاف اٹھنا ہوگا کیوں ہونے والے مظالم اور راج کی بدحالی میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے اب ان کے اس ہاتھ کو بھی روکنا ہوگا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کاروان ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی قیادت میں گوادر دھرنے کے بعد بلوچستان کے تاریخی شہر قلات پہنچ گیا قلات پہنچنے پر کوئٹہ کراچی شاہراہ مغل چوک کے مقام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ و دیگر قائدین کا قلات کے خواتین بچوں سمیت ہزاروں افراد کے مجمع نے انکا فقید المثال استقبال کیا ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کئے اور بلوچی راجی سوغندی دیوان بھی منعقد ہوئی

اس موقع پر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ، شاجی صبغت اللہ شاہ و دیگر نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا سی پیک بلوچستان کے نام پر ہے لیکن بلوچستان میں چند فٹ روڈ تک نہیں بنائی گئی،

ٹوٹ پھوٹ کا شکار یہاں کی شاہرائیں روز حادثات کی شکل میں ہمیں لاشوں کے تحفے دے رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں کھبی سی پیک، کھبی پیکیجز کے نام پر دھوکہ دیا جاتا ہے ہمارے نوجوانوں کو اغوا کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکیں جاتی ہے

جوکہ کسی بھی معاشرے میں اس کی اخلاقی و قانونی اجازت نہیں، آج قلات کے عوام کے مشکور ہیکہ جنہوں نے ثابت کیا کہ ہم یکجا اور ثابت قدم ہیں گوادر دھرنے راجی مچی کو ناکام بنانے کے لئے حکومتی وزرا و دیگر اداروں نے مختلف حربے استعمال کئے،

دھرنے کے دوران گوادر کی تمام دکانیں ہوٹلیں بند کروادی حتی کہ انٹرنیٹ سروس موبائل نیٹورک اور پانی تک بند کی گئی، لیکن گوادر کے باشعور عوام نے اپنی گھروں سے راجی مچی کے شرکا کی مہمان نوازی کی اور انکی بھر پور خدمت کی

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جدو جہد سے کھبی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عوام اسی تسلسل کے ساتھ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرے آخر میں شرکا پر امن طور پر منتشر ہوگئے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شرکا منگچر کے لئے روانہ ہوگئے