کوئٹہ: بلو چستان کے سر حد ی شہر چمن میں پا کستان اور افغانسان کے در میا ن آ مد رفت کے لئے حکومت پاکستان کی جانب سے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف منگل سے دوبارہ دھرنے کا آغاز کردیا گیا۔
تاہم تاجر رہنما اور دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق اچکزئی کا کہنا ہے کہ چونکہ آمد ورفت کے پرانے طریقے کو اس کی صحیح حالت میں بحال نہیں کیا گیا
اس لیے منگل سے دوبارہ دھرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
صادق خان اچکزئی نے بتایا کہ گزشتہ روز آل پارٹیز، تاجر اور لغڑی اتحاد کے درمیان ہونے والے اجلاس میں یہ طے پایا کہ دھرنے کو پرانے مقام پر سے ہی دوبارہ شروع کیا جائے کیا جائے
۔انہوں نے کہا اس لیے شاہراہ پر پرانے مقام پر کنٹینر لگا کر سٹیج بنادیا گیا اور صبح دس بجے سے دھرنا شروع کردیا گیا۔
صادق اچکزئی نے کہا کہ جب ہم قید تھے تو وہاں سرکاری حکام نے ہم سے مذاکرات کیئے اور ہمیں یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ پہلے کی طرح چمن سرحد سے پاکستانی شناختی کارڈ اور افغان تزکرے کی بنیاد پر آمدورفت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں سابق نگراں وزیر داخلہ ملک عنایت کاسی اور کمانڈر حاجی لالو اچکزئی ضامن تھے۔
ان کا کہنا مذاکرات میں ہونے والے وعدے کے برعکس اب یہ کہا جارہا ہے کہ افغان تذکرے پر آنے والوں کو صرف باب دوستی سے پارکنگ تک جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ مطالبہ تھا کہ چمن اور قلعہ عبداللہ کے لوگ قومی شناختی کارڈ پر افغانستان جائیں گے جبکہ افغانستان کے صوبہ قندہار کے تختہ پل تک کے علاقے لوگ افغان تذکرے پر چمن سے متصل قلعہ عبداللہ تک آمدورفت کرسکیں گے۔