|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2024

پاکستانی معیشت کی ترقی کیلئے برطانوی ماہر معاشیات کی نگرانی میں 5 سالہ پلان تیار کر لیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق معیشت کی بہتری کا منصوبہ 14 اگست کو جاری کیے جانے کا امکان ہے، منصوبے کا افتتاح وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔
مجوزہ معاشی ایجنڈے اور روڈ میپ میں 5 سالہ منصوبہ پیش کیا جائے گا، مجوزہ معاشی پلان کو اسٹیفن ڈرکن منصوبے کا نام دیا گیا ہے، سال 2028 تک سالانہ 6 فیصد معاشی ترقی کا ہدف تجویز کیا گیا ہے، اصلاحات کے ذریعے 2028 تک برآمدات کا ہدف 60 ارب ڈالر تک لے جانے کا پلان تجویز کیا گیا ہے۔
مجوزہ پلان کے تحت نجی سرمایہ کاری کا فروغ اور برآمدات میں اضافہ ترجیح قرار دیا گیا ہے، اصلاحات پر کامیاب عمل درآمد سے سالانہ روزگار کے 10 لاکھ مواقع پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مجوزہ پلان میں توانائی اور کاروباری لاگت میں کمی کی تجویز بھی شامل ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین سے ٹیکنالوجی کی پاکستان منتقلی کی تجویز دی گئی ہے، چین کے ساتھ جوائنٹ وینچرز کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13.5 فیصد اور سرمایہ کاری و برآمدات 15 فیصد تک بڑھانے کی تجویز بھی منصوبے میں شامل ہے، مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد کیلئے سیاسی استحکام ضروری قراردیا گیا ہے۔
بہرحال ملکی معیشت کیلئے لانگ ٹرم پالیسی ایک اچھی پیشرفت ہے اس کے تسلسل سے معیشت بہتر ڈگر پر چلے گی۔
ملک کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معاشی اور سیاسی استحکام ہے۔
معاشی پالیسی پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر ہونا ضروری ہے جبکہ حکومتی مدت کا پورا ہونا بھی ضروری ہے ۔
لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں کسی بھی وزیراعظم نے اپنی حکومتی مدت پوری نہیں کی جس کے معیشت اور سیاست پر منفی اثرات پڑے۔
90 ء کی دہائی میں ملکی معیشت بہتر حالت میں تھی مگر حکومتوں کا تسلسل کے ساتھ مدت پوری نہ کرنا، سیاسی کشیدگی ،انتقامی کارروائیوں نے ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا کیونکہ سیاسی استحکام اور جمہوری نظام کے تسلسل کے بغیر معاشی تبدیلی نہیں آسکتی۔
اب وقت آگیا ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوںکو حکومت کو چلنے دینا چائیے اور معاشی پلان پر متفق ہونا چاہئے تاکہ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آسکے۔