|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2024

پاک فوج نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کردیاگیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری شروع کی گئی تھی۔
افواج پاکستان نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کمیٹی بنائی تھی۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے بعد 29 نومبر 2022 کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی، وہ اس وقت کورکمانڈر بہاولپور تعینات تھے۔
یہ بات واضح ہے کہ لیفٹیننٹ (ر) جنرل فیض حمید جب ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر تھے تو ایک طاقتور شخصیت کے طور پر کام کرتے تھے، ان کی پی ٹی آئی سے قربت بہت زیادہ تھی جس کی واضح مثال بانی پی ٹی آئی کے بیانات ہیں جب بھی انہوں نے فوج پر تنقید کی تو اس میں صرف سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو نشانے پر رکھا جبکہ فیض حمید پر کبھی بھی بات نہیں کی حالانکہ فیض حمید بھی بہت سے سیاسی معاملات میں سرگرم رہتے تھے اور ان کی خواہش تھی کہ قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں آرمی چیف تعینات کیا جائے جس کا انکشاف ن لیگ کے رہنماء اور وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کی ہے ۔
خواجہ آصف کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے نواز شریف اور شہباز شریف کو پیغام بھجوائے کہ مجھے آرمی چیف بنا دیں۔
جنرل قمر جاید باجوہ کی ریٹائرمنٹ قریب پہنچی تو فیض حمید نے خود آرمی چیف بننے کے لیے آخری 24 گھنٹوں تک کوششیں جاری رکھیں۔
نواز شریف سے معافیاں مانگیں، ہماری صفوں سے ایک بندے سے بھی رابطہ کیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ جنرل باجوہ مزید توسیع یا فیض حمید کی بطور آرمی چیف تقرری چاہتے تھے، آخر میں انہوں نے ہماری حکومت کو مختلف آپشنز بھی دئیے کہ اگر لیفٹیننٹ جنرل فیض کو آرمی چیف نہیں بناتے تو فلاں کو بنا دیں مگر موجودہ آرمی چیف عاصم منیر کو نہ لگائیں۔
بہرحال یہ ایک واضح پیغام پاک فوج کی جانب سے دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اعلیٰ عہدے پر فائز ریٹائرڈ جنرل کا کڑا احتساب کرسکتی ہے تو جو لوگ فوج کے خلاف صف آراء ہیں خاص کر 9 مئی کے واقعات سمیت دیگر پروپیگنڈے میں ملوث ہیں ان کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔
اب آنے والے دن انتہائی اہم ہیں قوی امکان ہے کہ فیض حمید کے کیس کے ساتھ جڑے دیگر شخصیات بھی گرفت میں آئیں جبکہ پروپیگنڈہ مہم چلانے والے اور 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی بھی پکڑ ہوگی اورجو معاملات اب تک سست روی کا شکار تھے ان میں بھی تیزی آئے گی۔