|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2024

کوئٹہ: فپواسا بلوچستان چیپٹر و اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ,جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی اور کابینہ کیدیگر ممبران نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ

جامعہ بلوچستان سمیت جامعہ کے ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو ماہ اگست کے 13 دنوں کے گزرنے کے باوجود ابھی تک ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی ہیں

اور بجٹ میں اعلان شدہ اضافہ تنخواہوں اور پنشنز پر عملدرآمد بھی ابھی تک شروع نہیں کیا گیا جبکہ صوبائی حکومت کے تمام سرکاری ملازمین سمیت ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے آفیسران و ملازمین کو 2024 کے بجٹ میں اعلان شدہ اضافہ تنخواہوں کی ادائیگی اگست 2024 کی پہلی تاریخ کو ہی کی گئی

بیان میں مزید کہا کہ جامعہ بلوچستان کے عارضی وائس چانسلر اور عارضی پرو وائس چانسلر، عارضی ٹریڑار اور رجسٹرار کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر حال میں مکمل ماہانہ تنخواہوں اور پینشنز کا بندوبست کریں لیکن بدقسمتی سے جامعہ بلوچستان کے عارضی وائس چانسلر اور عارضی پرو وائس چانسلر، عارضی ٹریڑار اور رجسٹرار نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے پورے کوارٹر کے لئے بھیجی گئی رقم کو ایک ہی مہینے کی آدھی تنخواہ صرف سپورٹنگ سٹاف کو دے دی جو یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین میں پھوٹ ڈالنے کی گھنانی سازش ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب صوبے کی سرکاری یونیورسٹیوں کے لئے بجٹ میں اعلان کردہ 5 ارب روپے تاحال یونیورسٹیوں کو ٹرانسفر نہیں کی گئی۔

بدقسمتی سے گذشتہ کئی سالوں سے جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز و دیگر جامعات کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنے جائز مکمل و بروقت تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کیلئے احتجاج پر مجبور ھوتے ہیں

لیکن مرکزی و صوبائی حکومت زمینی حقائق کے برعکس یونیورسٹیوں کے فنڈز میں ضرورت کے مطابق اضافہ نہیں کرتے۔ بیان میں یونیورسٹیوں کے انتظامی سربراہان و ریسرچ سینٹرز کے ڈائریکٹرز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خود تو مراعات اور نوازشات لینے میں دیر نہیں کرتے لیکن اپنے اساتذہ کرام اور ملازمین کی مکمل تنخواہوں اور پنشنز لانے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔