وفاقی وزارت خزانہ نے اگلے مالی سال 2025-26 کے دوران ملک کی معاشی ترقی میں اضافہ جبکہ مہنگائی میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
میڈیم ٹرم میکرو اکنامک فریم ورک میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ سال مہنگائی 12 فیصد سے کم ہو کر 7.5 فیصد پر آجائے گی جبکہ معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا جبکہ جی ڈی پی گروتھ 4.8 فیصد ہونے کا امکان ہے۔
ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو بڑھ کر 15 ہزار 555 ارب تک جانے کا تخمینہ ہے اور نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 3 ہزار 851 ارب روپے جمع ہونے کا امکان ہے۔
پیٹرولیم لیوی کی مد میں صارفین سے 1 ہزار 388 ارب روپے وصول کرنے کا منصوبہ ہے۔
مالی خسارہ 9 ہزار 655 ارب تک جانے کا تخمینہ ہے۔
مالی سال 2025-26 میں قرضوں پر سود کا بل 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے جبکہ قرضوں پر سود کی مد میں مجموعی طور پر 10 ہزار 283 ارب خرچ ہوں گے۔
آئندہ مالی سال برآمدات 37.95 ارب ڈالر اور ترسیلات زر 31.70 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔
پنشن بل بڑھ کر 1166 ارب روپے اور سول امور کے اخراجات 881 ارب روپے ہو جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے محصولات بڑھانے اور ٹیکس کی بنیاد وسیع کرنے کے لئے ٹیم ایف بی آر کی مسلسل کوششوں کو سراہا ہے۔
بہرحال اس وقت ملکی معاشی ترقی اور مہنگائی کا مسئلہ سب سے اہم ہے تمام طبقے بری طرح متاثر ہیں ایک روڈ میپ حکومت کی جانب سے پانچ سالہ پلان کے نام پر سامنے لایا جارہا ہے توقع یہی ہے کہ معاشی ماہرین کی ٹیم بہتر انداز میں کام کرتے ہوئے تمام وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کو بہتر سمت گامزن کرے گی تاکہ معاشی چیلنجز سے نکلا جاسکے۔
ملکی معیشت کی بہتری کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ اشرافیہ کو بھی ٹیکس نیٹ کے اندر لایا جائے اور اداروں کے آفیسران کے مراعات میں بھی کمی لانے کی ضرورت ہے ،تمام تر ٹیکس کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے جو پہلے سے ہی معاشی مسائل سے دوچار ہیں۔
ملک میں نظام شفاف طریقے سے چلانے کی ضرورت ہے اس کے بغیر معاشی اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے، ہر پانچ سال بعد ملکی معیشت کو چلانے کیلئے آئی ایم ایف سمیت دوست ممالک سے قرض لینے کیلئے رجوع کرنا پڑتا ہے جس کی بڑی وجہ ناقص معاشی منصوبہ بندی ہے ،خامیوں کو دور کرکے ہی ملک میں معاشی ترقی لائی جاسکتی ہے جس سے نہ صرف مہنگائی میں کمی آئے گی بلکہ تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ جائینگی کاروبار کو وسعت ملے گا روزگار کے مواقع پیداہونگے اور محاصل میںبھی اضافہ ہوگا۔