|

وقتِ اشاعت :   August 15 – 2024

کوئٹہ : چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے پوری قوم، تمام معزز ججز، اور پورے جوڈیشل اسٹاف کو 77ویں یوم آزادی کے موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ

عرض پاک بے پناہ قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آیا ان قربانیوں کی بدولت آج ہم اس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر فرد اس دن کو اپنے انداز کے مطابق مناتا ہے کچھ لوگ اس کو یوم احتساب کے طور پہ مناتے ہیں، کچھ لوگ اس دن کو اپنے اہداف مقرر کر کے انہیں حاصل کرنے کے لیے مناتے ہیں

انہوں نے کہا ہمارا عزم بلند ہے کچھ شعبوں میں ہم نے وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، محدود مسائل کے باوجود ہم دنیا کی ایٹمی طاقتوں میں شامل ہیں۔

ہماری قوم نے قربانیوں، ایصال،اور ہمدردی کی لازوال مثالیں قائم کی ہیں جو کہ ماضی میں زلزلہ متاثرین کی مدد کے دوران یا کسی اور قدرتی آفت سے نمرد آزما ہوتے ہوئے دیکھی ہیں۔ لیکن افسوس بھی ہے کہ ہم کچھ شعبوں میں باقی دنیا سے پیچھے رہ چکے ہیں۔

چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آج ہم یوم آزادی کو ایک الگ انداز میں مناتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کہ ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کریں گے جہاں ہر فرد کو بنیادی حقوق حاصل ہوں،ہر شخص، ہر ادارہ یہ کوشش کرے کہ ہم ایک ایسی مملکت بنانے میں کامیاب ہوں جہاں ہر شخص کو قانون کے مطابق حقوق حاصل ہوں۔

جہاں تمام شہریوں کو زندگی کا تحفظ حاصل ہو،جہاں غیر قانونی حراست کا کوئی تصور بھی نہ کر سکے،

جہاں ہر شخص کو فئیر ٹرائل کے موقعے ملیں، جہاں غلامی اور جبر کا تصور نہ ہو، جہاں انسانیت کا احترام ہو، جہاں اظہار رائے کی آزادی ہو، نقل و حرکت کی آزادی ہو اور فریڈم آف بزنس ہو، جہاں پر اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہو۔ یہ سب تب ہی ممکن ہو گا

جب ہم اپنی گرین بک یعنی ملک پاکستان کے آئین 1973پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ نئی منزل کیطرف سفر کرنے کے لیے ہم بھی اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم بلوچستان میں گرین کورٹس متعارف کروا رہیں ہیں جس کی بنیاد تمام ججز ایک ایک درخت کا پودا لگا کر کریں گے،

کیونکہ دنیا کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کا خطرہ لاحق ہے، ہمارے ہاں رحمت بھی زحمت بن جاتی ہے، میں اپنے تمام معزز ججز اور اسٹاف کو بہترین ماحول مہیا کرنا چاہتا ہوں اور وعدہ کرتے ہوں کہ اگلے 14 اگست کو یہ تبدیلی آپ کو نظر آئے گی۔

ملک کو دوسرا مسئلہ التوا کے شکار کیسز کا ہے، کوشش کریں گے کہ صوبے بھر میں جلد اور سستا انصاف یقینی بنائیں، انہوں نے یقین دلایا کہ اپنے ادارے کی حد تک میں خواتین کو بنیادی اور برابر حقوق دلانے کی بھر پور کوشش کروں گا، اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بھی یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے وکلاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ نئے آنے والے وکلاء کی رہنمائی کریں اور انہیں سہولیات فراہم کریں۔