|

وقتِ اشاعت :   August 16 – 2024

ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس گزشتہ کئی روز سے شدید متاثر ہے جس کی وجہ سے آن لائن کاروبار سے منسلک افراد اور صارفین مشکلات کا شکار ہیں۔
انٹرنیٹ چل تو رہا ہے لیکن رفتارانتہائی سست ہے، خصوصاً ڈیٹا پر انٹرنیٹ سروسز خلل کا شکارہیں، جس کے باعث ای کامرس سے وابستہ اور آن لائن کاروبار کرنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
فری لانسرز ودیگر سوشل میڈیا صارفین بھی شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں۔
رابطوں کی سب سے مقبول سائٹ واٹس ایپ پر رابطہ بھی مشکل ہو گیا ہے۔
موبائل اور سوشل میڈیا سروسز میں تعطل پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے نوٹس لیا ہے۔
ویڈیو دیکھنی ہو یا کوئی تصویر اپ لوڈ کرنی ہو ،واٹس ایپ پر رابطہ کرنا ہو یا پھر آن لائن خریداری، سب کچھ سست روی کا شکار ہے۔
انٹرنیٹ سرور پرو وائیڈرز (آئی ایس پیز) ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں 30 سے 40 فیصد کمی آگئی ہے۔
وائرلیس اینڈ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی اور نگرانی کو بڑھانے کے حکومتی فیصلے کا غیر ارادی نتیجہ نکلا ہے جس کے باعث گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار میں 30 سے 40 فیصد تک کمی آئی ہے۔
آئی ایس پیز ایسوسی ایشن نے کہا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے آن لائن اور انٹرنیٹ پر انحصار کرنے والے کاروباری افراد کے لیے افراتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور اس کا اثر خاص طور پر کال سینٹرز، ای کامرس کے پیشہ ور افراد، آن لائن ورکنگ کلاس اور الیکٹرانک سے متعلقہ کاروبار کرنے والوں پر زیادہ پڑا ہے۔
انٹرنیٹ سرور پرووائیڈرز کا کہنا ہے کہ وہ شعبے جو پاکستان کی بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں وہ اب اپنے کاروباری معاملات کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور انٹرنیٹ کی سست رفتار ان کے کاروبار کی بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
آئی ایس پیز کے مطابق صورتحال اتنی سنگین ہو چکی ہے کہ بہت سے کاروباری حضرات اپنے کام کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم پاکستان سے کاروبار کا بڑے پیمانے پر اخراج دیکھیں گے۔
یاد رہے کچھ دن قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ حکومت کی جانب سے فائر وال کو تجرباتی بنیادوں پر چلائے جانے سے ملک میں سوشل میڈیا کی رفتار کم ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پر مبنی کاروبار کے مستقبل کے حوالے سے خوف پیدا ہوگیا ہے۔
پاکستان میں کئی روز سے انٹرنیٹ سروس شدید متاثر ہے جس کے باعث آن لائن کاروبار سے منسلک لوگوں کے ساتھ ساتھ گھریلو صارفین بھی انٹرنیٹ نا چلنے کے شکوے کرنے لگے ہیں۔
دوسری جانب وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ فائر وال’ کی تنصیب کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سائبر حملوں سے بچنے کے لیے پاکستان انٹرنیٹ سسٹم کو اپ گریڈ کر رہا ہے۔
سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شزہ فاطمہ نے ملک میں انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق کہا کہ یہ سائبر سیکیورٹی کا ایک اقدام ہے جو دنیا میں ہر حکومت لیتی ہے۔
ان کے بقول پہلے ویب مینجمٹ سسٹم تھا جسے حکومت چلا رہی تھی، اب اس کی اپ گریڈیشن ہو رہی ہے۔
بہرحال حکومتی سطح پر اٹھائے گئے اس طرح کے اقدامات سے قبل ایک پالیسی سامنے آنی چاہئے اور عوام کو اعتماد میں لینا چائیے کیونکہ ایک دم سے انٹرنیٹ سروس کی رفتار کم ہونے سے سب کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
اس جدید دور میں کاروباراور لین دین انٹرنیٹ کے ذریعے ہورہاہے جبکہ نیٹ کی رفتار سست پڑنے سے کاروبار بری طرح متاثر ہورہے ہیں جس کا نقصان مالی حوالے سے ملک کوہورہا ہے نیز صارفین اور خاص کر اسٹوڈنٹس جو آن لائن پڑھائی کررہے ہیں ان کے تعلیم پر بھی اثر پڑرہا ہے لہذا جلداز جلد انٹرنیٹ سروس کی بحالی کو یقینی بناتے ہوئے غیر یقینی کی کیفیت کو ختم کیا جائے۔