گوادر: سی پیک کے نام پر ڈرامے بازیاں بند کی جائیں۔ حکمرانوں اور چائنا کو سی پیک میں سے گوادر کا حصہ دینا ہوگا۔
گوادر سی پیک کا مرکز ہے نہ بجلی اور نہ پانی ہے۔ یہ حکمرانوں کا منہ پر طمانچہ ہے۔ لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
جبری گمشدگیوں سے بے چینی بڑھ رہی ہے۔ ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی۔ ایسا نہیں چلے گا۔ عوام کا نمائندہ ہوں پارلیمنٹ اور سڑکوں پر عوام کا مقدمہ لڑینگے۔
ان خیالات کا اظہار ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے پریس کلب گوادر میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
مولانا ھدایت الرحمن بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر سی پیک کا مرکز اور ماتھے کے جومر سے منسوب کیا گیا ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں سی پیک منصوبے میں اب تک گوادر کو ترقی دینے کا خو وعدہ کیا گیا ہے
وہ آب و سراب کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حالت یہ ہے کہ گوادر میں بجلی اور پانی کا بحران جاری ہے کیا سی پیک کا جومر ایسا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ گوادر کے مسلہ پر بحیثیت ایم پی اے اور عوام کا نمائندہ ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی اور نہ عوام دوست فیصلے کئے جارہے ہیں بلکہ ایک تماشا ہورہا ہے
جس کا کوئی اختتام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام کو پانی اور بجلی کے خودساختہ بحران میں مبتلا کردیا گیا یے تاکہ وہ سی پیک سے کوئی حصہ نہ مانگیں بلکہ ہمیشہ بنیادی مسائل میں گرے رہے ہیں۔ اب تک سی پیک میں جو بھی پیشرفت ہوئی ہے اس سے ضلع گوادر کے عوام کی زندگیوں میں رتی بھر بھی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
سی پیک سے لاہور اورینج لائن ٹرین، موٹر وے اور انرجی پاور ہاوس بنائے گئے ہیں مگر بلوچستان اور گوادر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر اور بلوچستان کے طول و عرض میں جبری گمشدگیاں بدستور جاری ہیں گوادر سے بہت سے نوجوان لاپتہ ہیں اداروں سے کہا گیا تھا
ان کو منظر عام پر لایا جائے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا اور مزید جبری گمشدگیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں جب کسی کے پیارے لاپتہ ہوتے ہیں تو وہ احتجاج نہیں کریں تو کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی کے بجٹ میں اضافہ کی بجائے اس پر کٹ لگایا گیا
ہے جس سے لوگوں کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔
گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تشہیر ببانگ دھل ہورہی ہے لیکن ایئرپورٹ کی اسامیوں پر ملازمتوں سے مقامی لوگوں کو محروم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے بجلی کی بندش کا بہانہ بنایا گیا ہے اگر ایران بجلی نہیں دے رہا تو حکومت پاکستان اس کا نوٹس لے یا معاہدہ ختم کرکے خود گوادر کو بجلی فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر ڈرامے بازیاں بند ہونی چاہئے گوادر کو سی پیک میں سے حصہ دیا جائے چائنیز چارسو سولر پینل تقسیم کرکے لوگوں کو بھکاری بنانے کی بجائے مستقل بجلی فراہم کرے۔
گوادر شہر میں بنیادی سہولیات کی فراوانی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں تمام ادارے کھوکھلے ہیں یہ ڈلیور نہیں کررہے اور نہ ہی عوام کے امنگوں کے مطابق کام کررہے ہیں جس سے عوام میں بے زاری نے جنم لیا ہے۔
چیک پوسٹوں میں اصافہ کیا جارہا ہے جہاں لوگوں کی عزت نفس کو مجروع کیا جارہا ہے لیکن ٹرالر مافیا اور ڈرگ مافیا کو کھلی چھٹی حاصل یے وہ سمندر اور نوجوان نسل کو برباد کررہے ہیں پورا گوادر محاصرے میں ہے مگر ٹرالر مافیا اور ڈرگ مافیا آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور چائنا کو سی پیک میں سے گوادر کو حصہ دینا ہوگا مزید لیعت و لعل سے کام لینا بند کیا جائے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بھر پور تحریک چلائینگے۔
دھرنے دینگے اور احتجاج میں شدت لائینیں جس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور نوجوان سمیت عوام کو موبلائیز کیا جائے گا۔
اس موقع پر میونسپل کمیٹی گوادر کے وائس چیئرمین ماجد جوہر، یوسی سربندن کے چئیرمین نصیب نوشیروانی، حق دو تحریک کے ضلعی چیئرمین بشیر ہوت اور تحصیل چیئرمین اکرم فدا بھی موجود تھے۔