|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2024

ملک میں مہنگائی اور ٹیکسز کی وجہ سے ہر طبقہ پریشان ہے، کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، عوام کی قوت خرید جواب دے جائے تو تاجر برادری کیسے اپنا کاروبار چلائینگے۔
حکومت کے سامنے یہ بڑے چیلنجز ہیں موجودہ معاشی حالات بہتر نہیں ہیں ،تاہم حکومتی سطح پر معیشت کی بہتری کے حوالے سے کام جاری ہے مگر مہنگائی اور ٹیکسز میں فوری طور پرکمی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اب تاجر تنظیموں کی جانب سے احتجاج کی کال دی جارہی ہے۔
آئی ایم ایف کے شرائط بھی پوری کرنا حکومت کیلئے ضروری ہے وگرنہ قسط نہ ملنے پر معاشی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے ٹیکس وصولی کا ہدف 60 ارب روپے کے مارجن سے پورا نہیں کیا تو پھر ٹیکس مشینری کو موجودہ مالی سال کے دوران ایک ہنگامی منصوبہ نافذ کرنا ہوگا۔
نئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کی تعیناتی کے بعد ایف بی آر میں گارڈز کی تبدیلی کے ساتھ ان کا پہلا چیلنج رواں مالی سال کے پہلے تین مہینوں کے لیے ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنا ہوگا ورنہ منی بجٹ آنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب مہنگائی اور ٹیکس پالیسیوں کے خلاف کراچی کی تاجر تنظیموں نے بھی 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کردی۔
کراچی میں تاجر تنظیموں کے مشترکہ مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر کیڈا رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ 28 اگست کو تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں شٹرڈاؤن پر جائیں گی، شہر کے تاجر 60 ہزار روپے ماہانہ جبری ٹیکس نہیں دے سکتے، تاجروں سے ان کی آمدنی پر ٹیکس وصول کیا جائے۔
تاجر تنظیموں کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے نوٹسز بند نہ کیے تو اگلے ہفتے سے بینکوں سے ڈیپازٹس نکال لیں گے، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 467 پاکستانی کمپنیوں نے دبئی چیمبر میں رجسٹریشن کرالی ہے، مشاورتی اجلاس میں 28 اگست کے شٹرڈائون کی حمایت کرتے ہیں، ماہانہ انکم ٹیکس 5 ہزار روپے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے ایک چھتری کے نیچے آنا چاہیے، تاجر دوست اسکیم یکطرفہ اور جبراً نافذکی جا رہی ہے، 28 اگست کی ہڑتال تاجروں کی جدوجہد کا دن ہوگا، اختلافات بھلا کر شٹر ڈاؤن ہڑتال کوکامیاب بنایا جائیگا۔
واضح رہے کہ مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران نے تاجر دوست اسکیم، آئی پی پیز معاہدوں، بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ اور ٹیکس پالیسیوں کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
بہرحال موجودہ حالات کے پیش نظر حکومت کو تاجر تنظیموں کے ساتھ بیٹھنا ہوگا اور جو ضروری اقدامات ریلیف کے حوالے سے ممکن ہوں اٹھائے جانے چاہییں کیونکہ اگر تاجر ہڑتال پر جائینگے تو اربوں روپے کا نقصان ہوگا جس کا متحمل ملکی خزانہ نہیں ہوسکتا۔
یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تاجر اور عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ کم کرے۔