کوئٹہ: بلوچ یکجتی کمیٹی کے زیراہتمام ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کی لاپتہ ہونے کے ایک مہینہ پورا ہونے پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا
احتجاجی مظاہرے سے ببرک بلوچ ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی خواتین اور بچوں نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے
ریلی کے شرکا مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ببرک بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کو آواران سے لاپتہ کیا گیا وہ اپنے کلینک میں مریضوں کا علاج کررہے تھے کہ انہیں سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لے لیا
ایک ہفتے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کو ان کے گھر لایا اس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ان کے گھروں کو چیک کیا گیا
نہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کی اغوا کا سیکیورٹی فورسز مان نہیں رہے ہے حالانکہ سیکیورٹی فورسز نے خود ان کو گھر اور ان کے کلینک کا چیک اپ کرایا گیا
بلوچستان کے سر زمین پر بہت سے بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیاگیا جن کو کئی برس گزر گئے لیکن کوئی راستہ نہیں نکل رہا ہے بلوچستان کی عوام کی جانب سے سیکیورٹی فورسز جگہ جگہ سے لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے ان کو عدالتوں میں پیش کرنے کے بجائے ان پر خفیہ جگہوں پر تشدد کیا جارہا ہے
گزشتہ کئی برسوں سے نوجوان لاپتہ ہیں اوران پر تشدد کیا جارہا ہے لیکن بلوچستان کی عوام اپنی جدوجہد کیلئے کوشش میں مصروف ہیں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ماماقدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
حکومت اور سیکیورٹی فورسز بے گناہ لوگوں کو اغوا کرکے انہیں لاپتہ کررہے ہیں اگر ان کا کوئی قصور ہے تو ان کو عدالت میں پیش کرے بیشک ان کو سزائے موت دی جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن جس طرح زبردستی لوگوں کو لاپتہ کرکے ان پر تشدد قابل مذمت ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالحی بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرکے انہیں صفائی کا موقع دیا جائے