|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2024

کوئٹہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی،

اجلاس میں کوئٹہ سے صوبائی وزیر آبپاشی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن میر محمد صادق عمرانی نے جبکہ کراچی سے صوبائی وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے شرکت کی،

اس موقع پر اجلاس میں صوبائی وزیر میر صادق عمرانی اور سندھ کے صوبائی وزیر جام خان شورو نے اپنے محکموں کی کارکردگی کے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا،

واضح رہے کہ مذکورہ بالا اجلاس کا مقصد چیئرمین بلاول بھٹو سرداری کی سربراہی میں ملک میں پانی کی تقسیم کے فارمولے پر سندھ اور بلوچستان کا ارسا کے پلیٹ فارم پر ایک مؤقف اپنانے پر اتفاق کرنا تھا اور اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ارسا معاہدے کے مطابق دونوں صوبوں نے ایک ہی موقف اختیار کیا

جبکہ صوبہ بلوچستان ارسا فارمولے کے تحت سندھ کے ہر موقف کی تائید کرے گا، اس موقع پر،چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مون سون کی بارشوں سے سندھ اور بلوچستان میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور کی جانے والی اقدامات کے بارے میں تفصیلات طلب کی

تو دونوں وزراء نے بلاول بھٹو زرداری کو تیز بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات اور محکمہ آبپاشی کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصیلات سے انہیں آگاہ کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پوچھے گئے ایک سوال جس میں انہوں نے صوبائی وزراء سے نہروں کے پشتوں کو بارش سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات طلب کیں جس کے جواب میں میر محمد صادق عمرانی نے انہیں بتایا کہ ایریگیشن ڈپارٹمنت نے مون سون کے آنے سے پہلے پیش بندی کی ہوئی تھی،

جسکی وجہ سے الحمد لللہ نقصانات کم ہوئیں، انہوں نے کہا کہ پندرہ جولائی کو تمام ضروری جگہوں پر کیمپ لگائے گیے جس میں ابکلانی کا سامان، مشنری اور ضروری سٹاف تعینات کیا گیا اس طرح کے ایک درجن کیمپ لگائے گئے جو چوبیس گھنٹے سیکریٹری اور چیف انجینئر کی سربراہی میں روزانہ کی بنیاد پر وزیر آبپاشی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کو رپورٹ دیتے رہے ہیں،

میر صادق عمرانی نے کہا کہ تین اگست سے لیکر آج تک 26 مختلف کینال میں شگاف پڑ گئے جنھیں محکمہ ایریگیشن کی ٹیم نے فوری کاروائی کرتے ہویے

بند کردیا اور یہی وجہ ہے کہ عوام کی جانب سے ماضی کی طرح زیادہ شکایات موصول نہیں ہوئیں، انہوں نے کہا کہ اللّٰہ پاک کا شکر ہے کہ تمام ڈیمز تقریباً بھر چکے ہیں جس میں حب ڈیم، سبکزئی ڈیم، توئے ور ڈیم، شادی کور ڈیم و دیگر شامل ہیں۔