ڈیرہ اللہ یار: ڈیرہ اللہ یار میں حیردین ڈرین کو مختلف مقامات پر تین بڑے شگاف پڑ گئے، درجنوں دیہات اور 500 مکانات زیرآب، مال مویشی اور گھریلو سامان بھی سیلاب برد ہوگئے، سیکڑوں خاندان بے
سروسامانی کی حالت میں کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں، تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات منظور کھوسہ پمپ کے عقب سے گزرنے والی حیردین ڈرین کو تین مختلف مقامات پر 300 فٹ کے شگاف پڑ گئے
جسکے باعث ڈرین کا پانی آبادی میں داخل ہونے سے اللہ آباد ٹان، عبداللہ ملاح، کبیر آباد، مدینہ ٹان، چاچڑ گاں سمیت درجنوں دیہات اور 500 مکانات زیرآب آگئے، جبکہ متاثرہ دیہات اور مکانات کا گھریلو سامان اور مال مویشی بھی سیلاب برد ہوگیا،
رات کی تاریکی میں زیرآب آنے والے دیہات اور مکانات کے مکین خواتین اور بچوں کے ہمراہ بے سروسامانی کی حالت میں اپنا سب کچھ سیلاب کے رحم و کرم پر چھوڑ کر قومی شاہراہ کے کنارے کھلے آسمان تلے پناہ گزین ہوگئے، شدید گرمی اور حبس میں متاثرین کو سر چھپانے کے لیے نہ خیمے ہیں نا غذائی اشیا موجود ہے،
بھوک اور پیاس سے بچے اور بزرگ افراد کی حالت غیر ہوگئی، متاثرین نے چلچلاتی دھوپ سے بچنے کے لیے چارپائیوں کے عارضی خیمے بنا لیے ہیں، ڈرین کو لگنے والے شگافوں کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر جعفرآباد اظہر شہزاد اور اسسٹنٹ کمشنر فہد شبیر عملے اور ہیوی مشینری کے ہمراہ پہنچ گئے اور ہنگامی بنیادوں پر شگافوں کو پر کرنے کا امدادی کام شروع کردیا گیا
تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود شگاف پر نہیں کیے جاسکے، ضلعی انتظامیہ کی مدد کو ایف سی 72 ونگ کے پلاٹون بھی پہنچ گئے اور شگافوں کو بند کرنے کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں، منہ زور پانی ٹھاٹھیں مارتا ہوا ڈیرہ اللہ یار سٹی کی جانب بڑھ رہا ہے، ڈرین کے شگافوں کے باعث ریلوے پل کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا جسکی وجہ سے راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کو شہر سے ایک کلو میٹر دور روک دیا گیا اور پل کو کلیئر قرار دینے کے بعد ٹرین کو منزل کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء شرقی نالے کو طغیانی کے باعث تین روز قبل 20 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا تھا جسے تاحال پر نہیں کیا جاسکے، شگاف کے باعث 70 سے زائد دیہات ڈوب گئے تھے اور سیلابی پانی تیزی سے دیگر دیہات کی طرف بڑھتا جا رہا ہے، بدھ کے روز سیلابی پانی گوٹھ محمد علی لاشاری میں داخل ہونے سے 50 سے زائد مکانات اور فصل زیرآب آگئی،
سیلابی پانی میں درجنوں کچے مکانات بھی منہدم ہوگئے، متاثرہ گاں کے سرکردہ محمد علی لاشاری نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ شگاف لگنے کی اطلاع انتظامیہ کو بروقت دیدی گئی تھی تاہم انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا جسکے باعث ہمارا گاں ڈوب گیا اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، ہمارے بزگروں کے 20 سے زائد مکانات منہدم ہوگئے،
لوگ بے سروسامانی کی حالت میں سڑک کنارے پناہ گزین ہیں متاثرین کو تاحال خیمے اور غذائی اشیا بھی فراہم نہیں کی گئی اور نا ہی شگاف کو پر کیا گیا ہے، انہوں نے ڈپٹی کمشنر جعفرآباد سے مطالبہ کیا ہے کہ مزید نقصانات سے بچنے کے لیے شگسف کو پر کرکے متاثرین کی فوری امداد کی جائے۔