فرید آباد: صحبت پور سیلاب نے ہر طرف تباہی مچادی سینکڑوں دیہات ہزاروں ایکڑ فصلیں تباھ لوگ ایک مرتبہ پھر گھر سے گھر ہوگئے تمام سامان سیلابی ریلوں اوع بارشوں کی نظر ہوگیا سیلابی پانی ہانی جمع ہونے سے ایک بار پھر جلدی امراض اور ملیریا و دیگر موذی امراض جنم لینے لگے
لیکن افسوس کا مقام ہے کہ عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے بھاشن الاپنے والے محکمہ پی پی ایچ آئی،محکمہ ہیلتھ کی نااہلی کھل کر عیاں ہوچکی ہے سیلابی علاقوں کے اکثر ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے ایک دوائی تک موجود دعوے بلند بانگ ہیں جبکہ سیلاب کے دوران صرف ایک آدھ چھوٹے سے کیمپ لگاکر عوام بے وقوف اور حکام بالا کو سب اچھا ہے
کی تسلی دینے کیلئے فوٹو سیشن سے خوش کردیا گیا باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ ہیلتھ کت خفیا گوداموں میں 2022 کے سیلاب کے دوران دی گئی کروڑوں روپے کی مہنگی اور نایاب ادویات سمیت مشینری پڑی پڑی سڑ رہی ہے لیکن محکمہ صحت کوسیلاب متاثرین پر اتنا ترس بھی نہیں آرہا ہے کہ ان کو یہ ادویات فراہم کرنے سے ان کا بہتر علاج ہوپائے گا
جبکہ ان خفیہ گوداموں سے رات کے اوقات چوری چھپے قیمتی ادویات مبینہ طور پر دوسری جگہ منتقل ہورہی ہیں سیلاب متاثرین نے وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی،چیف سیکریٹری بلوچستان آئی جی ایف سی نارتھ،سیکریٹری ہیلتھ،صوبائی وزیر صحت،
صحبت پور کے ایم پی اے سے فوری طر پور نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ان گوداموں میں پڑی ادویات اہم مشینری سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ غریب عوان کو اور کچھ نہیں مفت کا علاج تو میسر ہوسکے۔