کوئٹہ: لاپتہ ظہیر احمد کے اہلخانہ فضیلہ بی بی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ظہیر احمد کی بازیابی کے لئے دی جانے والی مہلت ختم ہوچکی ہے
ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باجوود اسے بازیاب نہیں کرایا گیا اگر اسے ایک ہفتے میں بازیاب نہ کرایا گیا تو ہم سخت احتجاج کرتے ہوئے ریلیاں نکالیں اور دھرنے دیں گے
جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور حکومتی کمیٹی پر عائد ہوگی یہ بات انہوں نے لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے ہمراہ جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میںپریس کانفرنس کے دوران کہی
انہوں نے کہا کہ ظہیر احمد جوکہ گزشتہ 15 سال سے پاکستان پوسٹ آفس میں بحیثیت کلرک ڈیوٹی سر انجام دے رہا تھا 27 جون کو اسے زرغون روڈ سے اپنے گھر کلی بنگلزئی سریاب جاتے ہوئے لاپتہ کیا گیا اس کا کوئی سیاسی بیک گرائونڈ نہیں صرف خاندانی اور خونی رشتوں کی بنیاد پر حراساں کیا جارہا ہے انہوں نے الزام عائد کیا
کہ اسے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہے اس کی بازیابی کے لئے ہم نے کوئٹہ میں 14 روز تک احتجاجی دھرنا دیا ریلیاں نکالی اور فورسز کی جانب سے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا 5 خواتین سمیت 20 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا
اور ریڈ زون میں حکومت سے مذاکرات کئے گئے اور 15 روز میں ظہیر احمد کو بازیاب کرنے سمیت دیگر نکات پر اتفاق ہوا
جس پر ہم نے 15 روز کے لئے اپنا احتجاج موخر کیا ایک ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود حکومتی کمیٹی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے
اگر حکام نے ایک ہفتے کے اندر ظہیر احمد کو بازیاب نہ کرایا تو ہم سخت احتجاج کریں گے جس میں احتجاجی ریلی اور دھرنا دیں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور حکومتی کمیٹی پر عائد ہوگی۔ ہماری سیاسی ، سماجی اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ ظہیر احمد کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔