کوئٹہ:قائمہ کمیٹی برائے ماہی گیری کا اجلاس بلوچستان صوبائی اسمبلی کی کمیٹی روم میں منعقدہوا، جس کی صدارت مولانا ہدایت الرحمان نے کی،اجلاس میں محکمہ ماہی گیری کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی اور محکمے کو درپیش اہم مسائل پر بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں اراکین مجلس عبدالمجید بادینی، زابد علی ریکی، محترمہ صفیہ اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ماہی گیری برکت علی رند نے شرکت کی۔ مجلس کو بتایا گیا کہ بلوچستان کا سمندری علاقہ 17,180 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے کمیٹی کو ماہی گیری کے وسائل کے بے تحاشہ استحصال کی خطرناک شرح پر بریفنگ دی گئی جس میں بہتری اوربحالی کے موثر طریقہ کار کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ سندھ اور بلوچستان کے درمیان ٹریڈنگ ریگولیشنز کے حوالے سے ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
محکمہ نے ناکافی وسائل کی وجہ سے غیر قانونی ٹرالنگ کو روکنے میں درپیش چیلنجز جیسے ، ناکافی ایندھن (ایک ماہ سے کم بجٹ) اور گشت کرنے والے جہازوں کی کمی،کم افرادی قوت کی نشاندہی کی۔
ان رکاوٹوں کے باوجود محکمہ کے ملازمین نے جان پر کھیل کر جنوری 2023 سے اب تک 11 ٹرالر ضبط کیے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی مولانا ہدایت الرحمن نے موثر گشت کے لیے پی او ایل میں نمایاں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا، جس سے محکمے کے لیے مناسب فنڈنگ ??کے ساتھ اربوں کی آمدنی کے امکانات کو اجاگر کیا گیا۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ محکمہ کو اچھی بجٹ دے کر ہم صوبیکو اربوں روپے دے سکتے ہیں۔ چیئرمین نے حکومت پر زور دیا کہ محکمے کے بوٹس کی مرمت کے لئے بجٹ مختص کی جائے تاکہ غیر قانونی ٹرالنگ کو روکا جاسکے۔ غیر قانونی ٹرالنگ کی وجہ سے کئی مچھلیوں کی افزائش نسل ختم ہو چکی ہے۔
کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی طرف سے اس معاملے کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کی فوری ضرورت پر زور دیا، اور کہا کہ غیر قانونی ٹرالنگ کی وجہ سے سرکار کو ہر سال اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے نوٹ کیا کہ بڑی تعداد میں غیر قانونی ٹرالروں کو چند ملازمین کے ذریعے نہیں روکا جا سکتا،
انھوں نے مزید وسائل میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہی گیری کی قائمہ کمیٹی نے چیلنجوں سے نمٹنے اور پاکستان کے ماہی گیری کے وسائل کے پائیدار انتظام کو یقینی بنانے عزم کا اعادہ کیا۔