کوئٹہ : فپواسا پاکستان کے مرکزی صدر ڈاکٹر امجد عباس مگسی، بلوچستان چیپٹر کے صدر پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر عزیز محمد اور بلوچستان چیپٹر کے جنرل سیکرٹری فریدخان اچکزئی، ایگزیکٹو کونسل ممبر پروفیسر سہیل انور بلوچ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ایک طرف وفاقی حکومت اپنے سالانہ بجٹ جسکا اس سال کا حجم 19 ہزار ارب روپے تھا
میں پچھلے آٹھ سالوں سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے لئے انتہائی قلیل رقم 65 ارب روپے مختص کرتی آرہی ہے جبکہ اس 65 ارب روپے میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد نے اپنی مراعات کے لئے 7 ارب روپے رکھے جبکہ ملک بھر کی دو سو سے زائد یونیورسٹیوں اور 28 ریسرچ سینٹرز کی تنخواہوں اور پنشنز کے لئے صرف 58 ارب روپے چھوڑ دیئے اور مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ
بلوچستان کی 13 یونیورسٹیوں انکے سب کیمپسزز اور نیم درجن کے قریب ریسرچ سینٹرز کے لئے صرف تین ارب روپے کی انتہائی کم رقم مختص کئے۔
بیان میں کہا گیا کہ آئینی طورپر بھی این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کا حصہ 10 فیصد کی حساب سے 6 ارب 50 کروڑ روپے بنتا ہے۔
بیان میں اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بھی اپنے 850 ارب روپے کی سالانہ بجٹ میں صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کے لئے صرف 5 ارب روپے مختص کئے
جس کی نتیجے میں جامعہ بلوچستان, بیوٹمز سمیت صوبے بھر کی سرکاری یونیورسٹیاں سخت مالی و انتظامی بحران میں مبتلا ہیں یہاں تک کے یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ کرام کو ماہ اگست کے 24 روز گزرنے کے باوجود جولائی کے مہینے کی تنخواہ نہیں دی گئی ۔
بیان میں وزیر اعلی، گورنر بلوچستان اور صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں، طلبا تنظیموں ،وکلا برادری و سول سوسائٹی سے اپیل کیا کہ وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کو مجبور کریں کہ وہ آئینی طور پر تسلیم شدہ اس 65 ارب روپے کی رقم میں بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے لئے کم ازکم ساڈھے چھ ارب روپے جاری کرے اور بیان میں بلوچستان کی صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بھی صوبے کی یونیورسٹیوں اور ریسرچ سینٹرز کے لئے کم ازکم دس ارب روپے مختص کریں اور فوری طور پر یونیورسٹیوں کی فنانس کمیشن کا اجلاس منعقد کرکے صوبائی حکومت کی جانب سے مختص 5 ارب روپے تقسیم کریں
اور اس 5 ارب روپے میں یونیورسٹی آف بلوچستان کو کم از کم ڈھائی ارب روپے جاری کرے کیونکہ یونیورسٹی آف بلوچستان صوبے کی سب سے پرانی اور بڑی یونیورسٹی ہے جس میں آٹھ سو کے قریب پنشنزرز کے ساتھ ساتھ 50 سے زائد شعبہ جات و ریسرچ سینٹرز میں ہزاروں اساتذہ کرام ،آفیسران اور ملازمین خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔