|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2024

بلوچستان میں مون سون بارشوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔
2022 کے دوران سیلابی صورتحال نے بہت سے اضلاع کو متاثر کیا، متعدد افراد جاں سے گئے،درجنوں دیہات تباہ ہوئے، لوگ بے گھر ہوئے، کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، پل، شاہراہیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، انفراسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ۔
لیکن جس طرح سے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانا ضروری تھاویسا کچھ بھی نہیں ہوا اور نہ ہی وفاق کی جانب سے بڑے پیمانے پر نقصانات کا ازالہ کیا گیا، سیلاب متاثرین سے کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔
موجودہ مون سون بارشوں کے باعث بلوچستان کے علاقے نصیر آباد، جعفر آباد اور صحبت پور میں سیم نالوں میں شگاف اب تک پْر نہیں کیا جاسکے۔
درجنوں خاندان امداد کے منتظر ہیں اور غذائی قلت کے باعث بچے بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
بلوچستان میں پچھلے ڈھائی ماہ کے دوران مون سون بارشوں سے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق صوبے میں بارشوں سے ڈھائی ماہ کے دوران 29افراد جان بحق ہوئے۔
بارش سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہاں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ غذائی قلت سے بھی جانی نقصان کا خدشہ ہے۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے وفاق سے فوری فنڈز کا مطالبہ کیا جانا چاہئے تاکہ متاثرین کی بروقت امداد کی جاسکے۔
لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیںلیکن دیگر علاقوں میں جانے کیلئے متاثرین کے پاس وسائل نہیں ہیں جو کسی اور ضلع یا صوبے کا رخ کرکے اپنا گزر بسر کرسکیں بیشتر متاثرین اپنے علاقوں میں ہی موجود ہیں ،متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے حکومت جلد از جلد ٹیمیں روانہ کرے خوراک سمیت دیگر ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے طبی عملہ کو بھی بھیجا جائے تاکہ متاثرین کو طبی سہولیات فوری فراہم ہوں۔ 2022ء سے اب تک متاثرین بہت زیادہ پریشانی میں مبتلا ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت متاثرین کی ہر ممکن مالی معاونت کے ساتھ دیگر سہولیات کا بھی بندوبست کرے تاکہ متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو۔