|

وقتِ اشاعت :   August 24 – 2024

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں جعلی پولیو ویکسینشن کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حکام کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز اور قطرے پلانے سے انکاری والدین میں گٹھ جوڑ کا پتا لگا ہے۔
پولیو ورکرز بچوں کو قطرے پلائے بغیر انگلیوں پر نشانات لگانے میں ملوث پائے گئے ہیں، معاملے پر 500 ورکرز کیخلاف کارروائی کی گئی جبکہ 74 کو فارغ کردیا گیا۔
رواں سال پولیو کے شکار 12 میں سے 3 بچوں کی موت بھی واقع ہوگئی۔
بہرحال یہ انتہائی افسوسناک عمل ہے ، بے حسی اور اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کا عمل ہمارے معاشرے کوپستی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
پولیو ورکرز کے اس طرح کا عمل انسانی جانوں سے کھیلنے جیسا سنگین جرم ہے جو معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں پہلی ذمہ داری پولیو ورکرز کی ہے کہ وہ لازمی طور پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں ،اگر والدین انکاری ہیں تو ان علاقوں اور باقاعدہ مکانات کی نشان دہی کرتے ہوئے محکمے کے حکام کو رپورٹ کریں تاکہ محکمے کی جانب سے ان علاقوں میں سختی کے ساتھ پولیو پلانے کاعمل شروع کیا جاسکے۔
عوام پروپیگنڈے کا شکار ہوکر پولیو ویکسین اپنے بچوں کو نہیں پلاتے ،ذاتی طور پر تحقیق اور معلومات بھی لینے پر توجہ نہیں دیتے ،ان کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث بچے عمر بھر کی معذوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ، ایسے لوگ اپنے بچوں کے دشمن تو ہیں مگر اس مرض کو پھیلانے کے جرم کا بھی مرتکب ہورہے ہیں ۔
بہرحال معاشرے کے باشعور شہریوں کا اپنے اپنے علاقوں میں پولیو مہم کی آگاہی، اس کے فوائد سے آگاہ کرنا ان کی ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ پروپیگنڈے کا شکار والدین لاشعوری طور پر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے گھبراتے ہیں ۔
پولیو مہم میں سب کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے تاکہیہ موذی مرض ہمارے معاشرے سے مکمل طورپرختم ہو جائے ۔
جب تک ہر فرد معاشرے کیبہتری کیلئے اپنا حصہ نہیں ڈالے گا ہم مزید گھمبیر مسائل کا شکار ہونگے لہذا ہر طبقے کو بہترین معاشرے کی تشکیل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق حکام ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے حفاظتی ٹیکہ جات کی مکمل کوریج نہ ہونے اور سرحدی نقل و حمل کو پولیو کے خاتمے میں رکاوٹ قرار دیا ہے اس پر بلوچستان حکومت روڈ میپ بنائے اور عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے تمام وسائل بروئے کار لائے تاکہ بلوچستان فری پولیوعلاقہ شمار ہو۔