|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2024

اسلام آباد ،کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جایا جارہا ہے، لوگ قصداً عملاً خانہ جنگی کی طرف دھکیل رہے ہیں ، اتنی بڑی افواج ،اتنے ادارے اور سیکورٹی کے نام پر خرچ ہونیوالی خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود راڑہ شم جو کہ میدانی علاقہ ہے

نہ وہاں کوئی خطرناک پہاڑ ہیں نہ ایسا راستہ ہے تین اضلاع کے درمیان واقع پنجاب کے قریب راڑہ شم میں ہر ڈپٹی کمشنر اسسٹنٹ کمشنر اگر چاہے تو زیادہ سے آدھے گھنٹے میں پہنچ سکتا ہے وہاں گیارہ بجے تمام راسستے دکی ، زیارت ،کوئٹہ ، لورالائی کی جو بسیں ہیں بچوں کو لوگوں کو اُتار کر تماشہ شروع کیا اور صبح چار بجے تک جاری رہا دس منٹ کے اندرتمام سرکاری لوگوں کو اطلاع دی گئی ۔

آج کل کا میڈیا کا زمانہ تیز ہے جب ایسی حکومتیں بنائینگے اس کا نتیجہ یہی ہوگا کہ لوگوں کو اتار کے قتل کرنا پھر گاڑیوں کو آگ لگانا ایسے علاقے میں جہاں لنگڑے لولے لوگ بھی کے پیچھے بھاگ جائیں تو وہ نہیں جاسکیں گے۔

خیبر پشتونخوا کے قبائلی علاقے میں جو تماشہ جاری ہے مجھے تو دُکھ ہورہا ہے پتہ نہیں اس پارلیمان کی ضرورت ہے یا نہیں ۔

اب تو کبھی کبھی اپنی افواج پر شک پڑتاہے کہ ہرنائی کے زردالو ، خوست ، شاہرگ، نسکہ ، ہرنائی ،سپین تنگی، کوئٹہ کے سورینج، ڈگاری ،سپیلنجی اور دکی میں پرٹن کوئلہ240روپے ایف سی وصول کررہی ہے اور اتنی ہی رقم BLAوصول کرتی ہے ۔

لیکن تمام علاقوں کے روڈز اور کوئلے کے کام بند ہے اس کے علاوہ ایک ایک ہالیج پر بی ایل اے ایک ایک لاکھ وصول کرتی ہے اور ان کے بھتے جناح روڈ کے بنکوں میں جمع ہوتے ہیں ۔ ایف سی ، جاسوسی اداروں اور جرنیلوں کی آشیرباد سے تقریباً 240وپے نام نہاد BLAکو بھی دیئے جاتے ہیں ۔

مچھ سے لیکر کوئٹہ تک ہر آلیج پر ایک ایک لاکھ روپے جو کروڑوں روپے بنتے ہیں یہ BLAکو دیئے جاتے ہیں یہ سب کچھ ان کے آنکھوں کے سامنے کیا جارہا ہے ۔ ان حالات میں ہم اس ملک کو کہاں لے جارہے ہیں۔ ہم کرنا کیا چاہتے ہیں ۔

یہ ملک مجھے پیارا ہے یہ ملک ہمارا ہے ہمیں اس کو چلانا ہوگااور چلانے کیلئے تمام غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو روکنا ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دہشتگردی کے نام پر آپ دہشتگردی کو سپورٹ کررہے ہیں ا س کا مطلب کیا ہے ، دس دن پہلے ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے ان پر قاتلانہ حملہ ہوا دو دن کے اندر سیکورٹی کی جو ذمہ دار تھے انہوں نے استعفیٰ دے دیا ، ہمارے درجنوں نہیں سینکڑوں لوگ دہشتگردی اور مذہبی فرقہ واریت کے نام پر مارے جاتے ہیں لیکن آج تک کسی آدمی کو نہ نکالا گیا ہے نہ کسی بے ہمت ، بے ایمان نے استعفیٰ دیا ہے سب آرام سے بیٹھے ہیں۔

تمام ڈپٹی کمشنرز کو اگر ان کو پاکستان عزیز ہے یا اگر واقعی پاکستان کا امن اُنہیں عزیز ہے معطل کرنا چاہیے جو لوگ امن کو بحال نہیں کرسکتے کرنل ، بریگیڈیئرز یا جو بھی پولیس ، لیویز انچارج ہیں ان کو نہیں نکالا گیا اور نہ کوئی سزا دی گئی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سرکار کے ناک کے نیچے ٹنوں کے حساب سے قلعہ عبداللہ ، پشین اور دکی میں اس سال افیون کا شت کی گئی تھی جس کا ایک کلو ڈیڑھ لاکھ کا فروخت ہوا جب ایجنسیوں کی مرضی ہوتی ہے تو گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈتی ہے لیکن جب آنکھیں بند کرتی ہیں تو انہیں بڑے بڑے اونٹ اور ہاتھی بھی نظر نہیں آتے ۔

پتہ نہیں یہ ٹھیک ہے یا غلط ہے اس سے لوگ ارب پتی بن گئے ۔ یہ پاکستان کے وجود سے کھیلنے والی باتیں ہیں ، ہم آخری وقت تک کوشش کرینگے کہ اس ملک کو بچا سکیں اور یہ ملک بچ نہیں سکتا جب تک آئین کی پاسداری نہ ہو ، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ نہ ہو ،داخلہ وخارجہ پالیسیاں عوام کے منتخب پارلیمنٹ سے نہ بنتی ہو اور ہر مذہب، فرقے کے لوگوں کو اپنی عبادات آزادانہ طور پر کرنے دیا جائیگا۔ تب تک یہ ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا مزید ڈوب رہا ہے اور ہماری اپنی بدکاریوں سے ڈوب رہاہے ۔ بیرونی دشمن کوئی نہیں ہے اندورنی طور پر ہم اسکی بنیادوں کو ہلارہے ہیں

جس میں ہم سب شامل ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پچھلی حکومت میں کچھ کنٹینرز پڑے تھے کسی نے کہا کہ یہ کنٹینرز پر میں 30کروڑ روپے دونگا تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں یہ میرا نہیں ہے پھر میری طرح کا ایک آدمی گیا ان کو وزیر اعظم سے ملایا صرف پانچ کروڑ روپے میں کام ہوگیا کیا اس طرح ملک کو ہم نے چلانا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اب پارٹیاں بھی کرپٹ ہوگئی ہیں ایک آدمی کسی پارٹی سے جاتا ہے تو پہلے سے کہ میں آپ کی پارٹی میں شامل ہورہا ہوں یہ دس کروڑ روپے چندہ ۔

کیا دس کروڑ چندہ ہوتا ہے ؟َ یہ بربادی کا وہ راستہ ہے جو ہمارے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اس کے خلاف ہم سب نے کھڑا ہونا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ آج اسمبلی میں لوگ ہنس رہے تھے میں حیران ہوں کہ ان لوگوں کو ہنسی کیسے آتی ہے کس طرح وہ ہنس سکتے ہیں؟ آج کے دن خیبر پشتونخوا اور بلوچستان میں درجنوں لوگوں کو قتل کیا گیا ہے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تاریخ یاد رکھیں قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر کو دیکھیں اور جو بھی کوئی ہو یہ قسم اُٹھاکر کہے کہ یہ پارلیمنٹ صحیح پارلیمنٹ ہے ؟ غلطیاں ہوتی ہیں لیکن غلطیوں پر اتنا ڈٹ جانا کہ اس سے ملک کی بنیادوں ہل جائیں اور ملک کو خدانخواستہ کچھ ہوجائے؟ محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آپریشن عزم استحکام دراصل لوگوں کے وسائل کو لوٹنے کیلئے کیا جارہا ہے۔

ملک میں بسنے والی تمام اقوام کے تاریخی سرزمینوں میں پیدا ہونیوالی معدنیات پر وہاں کے بچوں کا پہلا حق ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ یہ دونمبر کی پارلیمنٹ کو ہم چھٹی کرینگے /ایمرجنسی لگائے گے مارشل لاء کیلئے راہ ہموار کریگی تو خدا کیلئے اس ملک پر رحم کریںملک اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

محمو د خان اچکزئی نے کہا کہ قوموں کے وسائل کا 40فیصد حصہ ان ہی سرزمینوں کے لوگوںکو دیا جائے۔ باقی سے آپ جو بھی بناتے ہو ٹینک، جہاز یا اسلامی لشکر سب کرلو۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آپ کے ملک میں اتنا اسلحہ پڑا ہوا ہے کہ ہر گائوں آپ کے پولیس سے زیادہ مسلح ہے آپ کو ہر گائوں کی تلاشی لینے کیلئے ایس ایس کمانڈوز افواج لیجانی پڑیگی ۔

آپ کو شرم نہیں آتی کہ غریب پولیس اہلکاروں کو بھیج دیا کچے کے ڈاکوئوں کے پاس تقریباً پندرہ پولیس اہلکار ان کے حوالے ہوئے۔ کیوں آپ اٹیک نہیں کرتے کس لیئے یہ اتنی افواج پڑی ہے کیوں حملہ نہیںکیا۔ لوگوں کی معلومات یہ ہے کہ یہاں پارلیمنٹ کے ڈاکو وہاں کچے کے ڈاکوئوں کو سپورٹ کرتے ہیں دراصل دونوں ایک ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *