|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2024

ملک میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام نے پہلے ہی بہت سے مسائل پیدا کئے ہیں ۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری جنگ سے ملک میں بڑے سانحات رونما ہورہے ہیں جس کے باعث ایک غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہورہی ہے ملک میں سب سے پہلے سیاسی استحکام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اندرون خانہ خاص کر امن و امان کی صورتحال بہتر ہو مگر اس کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ بیٹھنا ہوگا جو کہ دکھائی نہیں دے رہا بلکہ مختلف محاذوں پراس وقت حکومت اور اپوزیشن کی جنگ چل رہی ہے جس میں مخصوص نشستوں کا معاملہ، آئینی ترامیم سمیت دیگر مسائل ہیں حالانکہ انہیں مل بیٹھ کر حل کیا جاسکتا ہے مگر ملکی سیاسی منظر نامے سے واضح نظر آرہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان موجود فاصلے کم ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔
دوسری جانب ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف ملک کی تاجر تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں خاص کر تاجر دوست اسکیم جو حکومت کی جانب سے لائی گئی ہے اس پر تاجر سخت نالاں ہیں۔
تاجر تنظیموں اور ایف بی آر کے درمیان اس معاملے پر معاملات ڈیڈلاک کا شکار ہیں۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ تاجر دوست اسکیم کسی صورت واپس نہیں ہوگی۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے یہ بات کراچی میں تاجروں سے ہونے والی ملاقات میں کہی۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ تاجر دوست اسکیم کسی صورت واپس نہیں ہوگی، تاجر دوست اسکیم کو تاجروں کے تعاون سے ہی نافذ کیا جائے گا۔تاجروں کے تمام جائز مطالبات پورے کیے جائیں گے، مارکیٹ ریٹ پر نظر ثانی ہوسکتی ہے، چھوٹی دکانوں پر غیرضروری بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
ایڈوانس انکم ٹیکس کا صاف شفاف طریقہ کار بنایا جائے گا۔
دوسری جانب تاجر تنظیموں نے حکومتی ٹیکس پالیسی کو مسترد کردیا ہے۔
ایف بی آر نے 32 لاکھ کے ہدف کے مقابلے میں تاجر دوست اسکیم کے تحت 58,000 تاجروں کو رجسٹرڈ کیا ہے۔
تاجر تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو اپنے مطالبات سے آگاہ کر دیا ہے، ایف بی آر کی جانب سے لچک کا مظاہرہ کرنے پرہی مذاکرات میں جائیں گے ، بے مقصد مذاکرات میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ بہرحال ایک طرف معاشی مسائل، سیاسی لڑائی جبکہ دوسری طرف امن و امان کا مسئلہ بھی سر اٹھائے کھڑاہے۔
حکومت کوان معاملات پر سنجیدگی کے ساتھ کام کرنا چاہئے تاکہ ملک میں موجود بڑے بحرانات سے نکلا جاسکے سب سے پہلے سیاسی استحکام پر توجہ دینی کی ضرورت ہے ایسا ماحول بنایا جائے کہ سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے جو تحفظات و خدشات ہیں ان پر مذاکرات کئے جائیں تاکہ سیاسی استحکام آسکے جس سے معیشت اور امن و امان کی صورتحال میں بھی واضح بہتری آئیگی۔