|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2024

کوئٹہ :  امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی ،جنرل سیکرٹری زاہداختر بلوچ،نائب امراء ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ ،

مولانا عبدالکبیر شاکر ،بشیراحمدماندائی ،ڈاکٹرعطاء الرحمان ،حافظ محمد اسماعیل مینگل ،میر محمد عاصم سنجرانی ،پروفیسر محمد ایوب منصور ،ڈپٹی جنرل سیکرٹریزایم پی اے عبدالمجید بادینی ،مرتضیٰ خان کاکڑ،سید نورالحق ایڈوکیٹ ،حافظ محمد حنیف کاکڑ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالولی خان شاکر نے موسیٰ خیل وصوبے کے دیگر علاقوں میں بدامنی کے واقعات ،

معصوم لوگوں کے قتل پر دکھ اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی معاشرے میں اس قسم کے انسانیت سوز واقعات کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

حقوق کی پامالی ،ناراضگی سمیت جتنے بھی بڑے معاملات ہو اس کے نتیجے میں فریق مخالف کو اس بات کا کھلا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاسکتاکہ وہ اس طرح معصوم غیر متعلق لوگوں کو چن چن کے علاقے تعصب زبان وقومیت کے نام پر قتل کریں ۔اس سے حقوق کی کوئی تحریک کامیاب نہیںہوگی اور جو تائیدوحمایت حاصل ہے

وہ تائید وحمایت بھی ختم ہوجائیگی ۔حکومت کی سیکورٹی کی کوتائیاں ہیں حکومت کو چاہیے کہ 26اگست ہمیشہ ایک طرح سے خطرناک دن ہوتا ہے اس دن کی مناسب سے حکومت کو امن وامان کے حوالے سے حفاظتی تدابیر اقدامات اُٹھانے چاہیے تھی جو کہ حکومت نے نہیں کیے تھے ۔قتل کرنے والوں کو بھی اس کا لحاظ کرنا چاہیے کہ اس کو اس بات کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاسکتا ہے حقوق کی پامالی،

ناراضگی کی بناء پر شاہراہوں پر لاتعلق معصوم لوگوں کو چن چن کر قتل کریں اس کا ردعمل بہت براوخطرناک ہوگا

اس کے نتیجے میں حقیقت میں بلوچوں یابلوچستان کے حقوق ،بلوچستان کے اندر لاپتہ افرادکی بازیابی ،مسخ شدہ لاشوں کامعاملہ کے سلسلے میں جو تائید لوگوں کی حاصل ہے وہ تائید بھی اس قسم کے اقدامات کے وجہ سے ختم ہوسکتا ہے ۔شاہراہوں پر لوگوں کا قتل ،گاڑیوں کو جلانابہت افسوس ناک دردناک واقعات ہے جس سے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔