|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2024

پنجگور:  با رڈر بچا ؤ تحر یک کے تر جما ن نے کہا ہے کہ باربار بارڈ بند کر نا سمجھ سے با لا تر ہے کبھی رش کے نا م پر دو دو دن لسٹ جار ی نہیں کی جا تی تو کبھی کسی اور بہا نے پر با رڈری امور جب ضلعی انتظا میہ ہی سنبھا ل رہی ہے تو فیصلہ بھی انتظا میہ کو کر نے دیے جا ئے۔

تر جما ن نے کہا ہم حیر ان ہیں ہمارے سیکو ر ٹی ادارے کس بنیا د پر با رڈ بند کر نے حکم دیتے ہیں اگر کوئی مسئلہ درپیش ہو تو پہلے عوا م کو اطلا ع دی جا ئے تاکہ عوام خو د مسئلے کو حل نکا لے اور اپنے روزگار کی تحفظ کریں کیونکہ ہمارے علاقے میں روزگار کا دوسرا کوئی زریعہ نہیں ہیبارڈر کے سواہم سمجھتے ہیں

جیدگی اور جیرک کراسنگ پوائنٹ بند کرنا ایک روزگار کْش پالسی ہے اور ہمیں امید ہے متعلقہ ادارے جلد اپنے اِس فیصلے پر نظرثانی کریں گے اور پہلے کی طرح روزگار کو جلد بحال کریں گے کیونکہ بے روزگاری کی وجہ سے علاقے میں بدامنی بڑھ سکتی ہے۔ترجمان نے کہا جب سے یہ نام نہاد کمیٹی نے سر اٹھانا شروع کردی ہے

تب سے غریب عوام کا روزگار ہاتھ سے نکلتا جارہاہے کیونکہ یہ وہی کمیٹی ہے جس کی وجہ سے 7000 گاڑ یا ں 19 ہزار تک پونچھ گئے اْس وقت روزگار اور غریب عوام کا خیال نہیں آیا اب کس خدا ترسی اور عوام دوستی کی بنیاد پر ہر دو دن بعد میٹنگ پر میٹنگ کی جارہی ہیں اور سْننے میں آرہا ہے

ایک دفعہ پھر یہ خود ساختہ کمیٹیاں اپنے آپ کو منظم کررہے ہیں تاکہ دوبارہ پھر سے غریب عوام کی روزگار کو ہڈپ لیں اور اپنے بینک بیلنس بڑھائیں جب عوام نے پہلے ایسے کمیٹیوں کو رجکٹ کی ہے تو متعلقہ ادارے اور انتظامیہ بھی عوامی رائے کا احترام کریں اور ایسے خود ساختہ کمیٹیوں سے رابطہ یا میٹنگ رکھنے کی کوشش مت کریں

ترجمان نے کہا بارڈر بچاؤ تحریک عام عوام کی تحریک ہے اور عوام اپنی روزگار کا تحفظ خود جانتا ہے اور اب کسی کمیٹی کی ضرورت بلکل بھی نہیں ہے کیونکہ کمیٹیوں کا کردار عوام کے سامنے پہلے صاف واضح ہے۔

ترجمان نے کہا ہمیں حیرانی ہوتی جب الیکشن کیمپین چل رہے تھے ہر سیاسی پارٹی کا اوّلین ترجیح روزگار اور بارڈر تھا لیکن اب جب آئے روز بلا جواز بارڈر کو بند کیا جارہاہے تو سیاسی پارٹیز یا عوامی رہمنا کیوں خاموش ہیں آخر میں ترجمان نے کہا اگر متعلقہ اداروں کے پاس بارڈر بند کرنے کوئی مثبت وجہ ہے تو عوامی جرگہ بلا کر سب کے سامنے اجاگر کردیں اور حل نکالنے کی کوشش کریں وگرنہ ہم جلد تمام کار وباری حضرات سے ملکر نا رکنے والے احتجاجوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔