|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2024

کوئٹہ: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) بلوچستان کے وائس چیئر مین کاشف کاکڑ اور حبیب طاہر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ ایچ آر سی پی کی سالانہ رپورٹ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال 2023 میں بلوچستان میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی نشاندہی کی ہے۔

صوبے میں 2023 میں عسکریت پسندوں کی جانب سے 110 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں، لاپتہ افراد کے معاملے پر عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات ہونی چاہیے ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مارچ 2023 میں بولان میں ایک پولیس قافلے پر خودکش حملے میں نو پولیس اہلکار جاں بحق ہو ئے، جبکہ ستمبر میں مستونگ میں ایک مسجد کے قریب خودکش حملے میں عام شہریوں سمیت 50 سے زائد افراد جاںہو ئے۔ نومبر میں تربت میں نامعلوم افراد نے چھ پنجابی مزدوروں کو گولی مار کر قتل کردیا۔

پچھلے سالوں کی طرح، بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات تشویش کا باعث رہے اور ان واقعات میں مجرموں کو سزا نہ ملنا اور حکومتی بے حسی کا عنصر نمایاں رہا۔

انہوں نے کہا کہ نومبر 2023 میں، نوجوان بلوچ حقوق کے کارکنوں نے ایک بلوچ نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف تربت سے اسلام آباد تک مارچ کیا۔ مارچ کے شرکاء کو ہراساں کیا گیا

اور پولیس نے پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے ان کے پرامن اجتماع کے حق کو پامال کیا گوادر میں “حق دو تحریک” ریاست کی جانب سے جبری گمشدگیوں سمیت حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی محدود رہی اور صحافی سیکیورٹی فورسز، علیحدگی پسند گروہوں اور قبائلی رہنماؤں سمیت مختلف عناصر کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خوف کے باعث پریس پر پابندیوں کے بارے میں بات کرنے سے ہچکچاتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں قانون کی حکمرانی کمزور رہی۔ قومی سطح پر غم و غصے کا باعث بننے والے ایک واقعے میں، صوبائی قانون ساز سردار عبدالرحمان کھیتران پر لوگوں کو نجی جیلوں میں زیرِ حراست رکھنے کے ساتھ ساتھ ایک ملازم کے خاندان کے افراد، جو ان کی خواہشات کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے، کے ساتھ جنسی زیادتی اور انہیں قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا غلبہ اگست 2023 میں انوار الحق کاکڑ کے بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کی شکل میں دیکھا گیا۔ کئی سیاسی تجزیہ کاروں نے اس اقدام کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ بلوچستان عوامی پارٹی میں ان کی سابقہ پوزیشن سے منسوب کیا۔

مقامی حکومت کی متنازع حلقہ بندیوں کے نتیجے میں کوئٹہ میں انتخابات روک دیے گئے جبکہ بجٹ کی کمی نے حکومتوں کے کام کرنے کی استعداد کو متاثر کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ۔انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ پیچیدہ ہے حکومت اور دوسرے گروہ دنوں ایک دورے پر الزامات عائد کرتے ہیں

لہذا اس معاملے کے حقائق جاننے کے لئے عدالتی کمیشن سمیت دیگر قانونی پہلوئوں کو زیر غور لانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کانوں میں متعدد حادثات پیش آئے2023 کے دوران صوبے میں کم از کم 36 کان کن ہلاک اور 40 زخمی ہوئے۔

تاہم، ایک مثبت پیش رفت یہ تھی کہ بلوچستان حکومت نے صوبے کی ماہی گیر برادری کو مزدوروں کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات سال بھر رپورٹ ہوتے رہے۔

ایک واقعے میں، ڈیرہ مراد جمالی میں ایک شخص نے شادی کے رشتے سے انکار کرنے پر اپنی نو عمر بیٹی کو قتل کر دیا، جبکہ ایک اور واقعے میں چاغی میں ایک مقامی جرگے نے ایک مرد کے ساتھ ‘ناجائز’ تعلقات کے الزام میں ایک نوعمر لڑکی کو سزائے موت سنائی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *