تربت: مکران میڈیکل کالج کے طلبہ کا کالج انتظامیہ کی غفلت اور مسائل کے حل کے لیے احتجاج، کلاس بائیکاٹ اور دھرنا۔
مکران میڈیکل کالج کے طلبہ نے کالج میں بنیادی مسائل کے حل میں ناکامی پر کالج انتظامیہ کے خلاف ریلی نکالی اور ایڈمن بلاک کے سامنے دھرنا دیا۔
طلبہ نے احتجاج کے سبب کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور حکومت سے کالج انتظامیہ کے رویہ پت ایکشن لے کر سنیئر میڈیکل آفسران کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔
ایڈمن بلاک کے سامنے خطاب کرتے ہوئے طلبہ رہنماؤں نے کہا کہ مکران میڈیکل کالج 2018 سے فنکشنل ہوا تھا لیکن آج 6 سال گزرنے کے بعد بھی کالج بنیادی سہولیات سے محروم ہے نااہل اور کرپٹ انتظامیہ نے کالج کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے جہاں بجلی، گیس، ٹرانسپورٹ حتی کہ فرنیچر جیسی بنیادی سہولیات سے اسٹوڈنٹس محروم ہیں اور ان سب کی مد میں گزشتہ کئی سالوں سے کروڑوں روپے کا فنڈ کرپشن کی نظر ہو رہی ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں سے کالج کے اندر 18 سے 19 گھنٹے کا غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے لیکن کالج میں پڑے لاکھوں روپے کے جنریٹرز مفت پڑے ہوئے ہیں اور کالج انتظامیہ فیول کی مد میں فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنا کر اسٹوڈنٹس کو تربت کی45 سینٹی گریڈ کی سخت گرمی میں اذیت کا شکار بنارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018/19 کا بیچ کالج سے فارغ ہوچکا ہے تاہم کالج کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں اساتذہ کی کمی کو پورا نہیں کیا جاسکا اور جو فیکلٹی موجود ہے ان کی تنخواہیں بھی نہیں دی جارہی ہیں ان تمام مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹوڈنٹس نے باقاعدہ کالج کے تمام ترسرگرمیوں سے بائکاٹ کا اعلان کیا ہے اگر ان مسائل کو جلد از جلد حل نہیں کیا گیا تو ہم مزید سخت قدم اٹھانے پر مجبور ہونگے۔
اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے احتجاجی طلبہ نے کہا کہ کالج میں پڑے لاکھوں روپے کے جنریٹرز فنکشنل کییجائے اور ان کی مد آئے ہوئے فیول کو جرنیٹر چلانے کے لیے استعمال کیا جائے۔کالج میں موجود تینوں ہاسٹلز میں میس فنکشنل کیے جائے۔ کوک، گیس، ورکر، کراکری، کرسیاں، ٹیبل اور میس سبسڈی دے دی جائے۔کالج کے تمام ہاسٹلز میں فرنیچر مہیا کی جائے۔کالج کے تمام ڈیپارٹمنٹس میں اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جائے۔طلبا کے سالانہ اسکالرشپس بروقت اور پورا دے دیا جائے۔33 اسٹوڈنٹس( batch 6th) کے رجسٹریشن.کو یقینی بنایا جائے۔سالانہ فیس کو BMC اور بلوچستان کے دیگر میڈیکل کالجز کے ساتھ برابر کیا جائے۔ اسپورٹس ویک، ویلکم پارٹیز و دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کے لیے فنڈز مہیا کی جائے۔