|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2024

کوئٹہ(: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق رکن بلوچستان اسمبلی ثنا بلو چ نے کہا ہے کہ آپ نے شہباز شریف کی تقریر سنی ہے کہ جو لوگ آئین و قانون پر یقین رکھتے ہیں ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں

آپ بتائیں آئین کی ایک شک بتائیں جو بلوچستان کے متعلق ہو جس پر عملدر آمد ہورہا ہوں بلوچستان ایک صوبہ ہے ایک کالونی نہیں ہے بلوچستان نیشنل پارٹی تیار ہیں اسلام آباد کے تمام باشعور سیاست دان عالم دانش ور اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں ہم بتائیں گے

کہ آئین کا ایک شک ہے جو ہمارے ساتھ وعدے ہوتے ہیں آپ نے آج تک کوئی عملدر آمد نہیں کیا ہے نا آپ نے انسانی حقوق کی تحفظ کی ہے اور نہ ہی سیاسی حقوق کی تحفظ آئین میں شامل ہے ان خیالات کا اظہارثنا بلو چ نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کیا ثنا بلو چ نے کہا ہے آپ نے عملدر آمد نہیں کیا ہے 2023-24کے انتخابات آپ کے سامنے ہیں یہ جو آئین کے اندر پارلیمنٹ سپریم باڈی ہے جس طرح آج پاکستان کو مسائل درپیش ہے جس میں بلوچستان سب سے بڑا مسئلہ ہے آدھے پارلیمنٹ کو ایوان میں بیٹھ کر باتیں کرنی چاہیے تھی اور خاص کر ایپکس کمیٹی میں بھی زیر بحث لاتے

اور آج پارلمینٹ فیصلہ کرلیتا کہ بلوچستان 70سال سے کیوں جل رہا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک اچھی بات کی ہے کہ محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے مطابق ہم نے پاکستان کو آگے لے جانا ہے اکتوبر 1947میں محمد علی جناح نے آج تک یہ نہیں کہا تھا کہ ہم ڈنڈے کی حکمرانی اور الیکشن میں مداخلت بلوچستان میں کریں گے

بلوچستان کے عوام کے لیے پہاڑ اور بیا بان اہمیت کے حامل ہے بلوچستان کو آج تک سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی ہے 1955سے لے کر 2010تک بلوچستان میں گیس کی قیمت 23روپے کی تھی وفاق سے سردار اختر جان مینگل سخت ناراض ہے

سردار اختر مینگل نے بلوچستان کے عوام کے لیے کونسا دروازہ نہیں کھٹکٹا یا ہے ہمارے لیے تانہ ہے کہ ہم ان کے نمائندے ہیں ان کے لاپتہ بچے ہم نہیں لاسکتے ہیں