|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2024

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں وفاقی وزیر داخلہ کے حالیہ بیان، کوئٹہ پریس کلب میں سیمینارز ،

پریس کانفرنسز پر اجازت نامہ لینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افہام تفہیم ، مذاکرات اور محرومیوں کا ختم کر کے ہی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں

حکومتی ذمہ دار کی جانب سے بلوچستان کا مسئلہ ایک ایس ایچ او کی مار ہے جیسے بیان دینا حالات کو مزید خراب کر دے گا

اس بیان سے یہ امر ثابت ہوتا ہے کہ آج تک حکمران بلوچستان کے مسئلے کو سمجھے ہی نہیں بلوچستان کے معاملے کی حساسیت ، معروضی حالات اور زمینی حقائق کے برعکس غیر سیاسی بیان دینا یقینا بلوچستان کے معاملات کو مزید ابتری کی جانب لے جائے گا آمر اور سول ڈکٹیٹر جنہوں نے جب بھی طاقت سے بلوچستان کا معاملہ حل کرنا چاہا تو اس سے حالات مزید خراب ہوئے انہوں نے کہا بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل اورپارٹی کے دیگر پارلیمانی اراکین نے 2018میں بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی ، انسانی حقوق کی پامالی ، آپریشن کے حوالے سے ایوانوں میں آواز بلند کی اور بلوچستان کا مسائل پر توجہ مبذول کراتے رہے

پچھلی حکومت میں بھی وزراپر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں بھی بارہا ہم نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کرایا جائے اگر کوئی کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے مگر اسلام آباد کے حکمرانوں نے بلوچستان کا معاملات کو سنجیدہ نہ لیا آج کے موجودہ حالات حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور مختلف ادوار میں حقیقی قیادت کا راستہ روک کر من پسند لوگوں کو اقتدار پر براجمان کا نتیجہ ہیں ہر دور میں ایسی قیادت جن کا عوام سے کوئی تعلق ہی نہیں رہا ان کو اقتدار پر براجمان کیا گیا جو غیر سیاسی لوگ ہیں معاملات کو خراب کرنے میں بلواسطہ یا بلاواسطہ ارباب اختیار ، حکمران ہی ذمہ دار رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی قومی جمہوری پارٹی ہے

دو دہائیوں میں بی این پی کا راستہ روکنے کیلئے مرکزی قائدین شہید گل زمین حبیب جالب بلوچ ، شہید نور الدین مینگل سمیت 95سے زائد رہنماں ، کارکنوں کو شہید کیا گیا تاکہ پارٹی کو حق کی آواز بلند کرنے سے روکا جائے لیکن یہ ان کی خام خیالی ثابت ہوئی حالیہ انتخابات میں بھی صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں کی بولی لگائی گئی جو جمہوریت اور جمہوری اداروں کے خلاف گھنانی سازش ہے انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی ہو ، مزدوروں ، بے گناہ محنت کشوں کی قتل و غارت ہو ، یا کسی اور پر ظلم ہو یا آپریشن یا کہ لوگوں کا لاپتہ کرنے کا تسلسل ہو اس کی ہمیشہ مذمت کی ہے

انہوں نے کہا کہ حالیہ بحرانی حالات میں حکمرانوں کی جانب سے غیر سنجیدہ بیانات دینا بلوچستان کے حالات کو مزید خراب ہونگے انہوں نے کہا کہ بارکھان سے صحافی کو لاپتہ کرنے ، کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنسز ، سیمینارز کو اجازت نامہ سے منسلک کرنے کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی برادری نے شدید مشکلات کے باوجود اپنے قلم سے انسانی حقوق کی پامالی ، بلوچستان کے بحرانی حالات کو اجاگر کیا صحافی برادری نے ساتھیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے باوجود اپنی خدمات کو سرانجام دیتے رہے جسے ہم قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں

گزشتہ دنوں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پریس کلب میں مداخلت کی گئی جو ناقابل برداشت عمل ہے پارٹی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اس نوٹیفکیشن کو واپس لیا جائے بی این پی اپنے صحافی برادری کے ساتھ ہے –