کوئٹہ: حق دو تحریک گوادر کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا ہے کہ گوادر سمیت ملحقہ علاقے کئی ہفتوں سے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔
سمندر پر 70 فیصد ٹرالر مافیا کے قبضے کے باعث سالانہ ڈھائی سو ارب روپے کی مچلی چوری ہوتی ہے جس کی وجہ سے مقامی ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں بارڈر بند ہونے کی وجہ سے لوگ بے روزگاری کی اذیت سے دو چار ہیں۔ میرے حلقہ انتخاب میں مقتدر حلقوں کے آفیسران تعلیم، صحت، آبنوشی سمیت دیگر محکموں میں مداخلت کررہے ہیں اس اقدام کے خلاف 5 ستمبر کو غیر معینہ مدت کے لئے کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے 20 سال سے سی پیک کا ڈھونگ رچاکر تمام منصوبے بلوچستان سے باہر بنائے گئے ہیں ۔
وزیرا عظم سے ڈاکٹر مالک اور دیگر نے ملاقاتیں کیں مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں بلوچستان کے مسئلے پر تمام پارٹیوں کے رہنمائوں کو اعتماد میں لیا گیا ہمیں دعوت نہیں دی گئی کیونکہ ہم سچ بولتے ہیں مسائل کا ادراک چاہتے ہیں وہ سچ سننا نہیں چاہتے ہیںبلکہ وقت گزاری سے کام لیتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں فارم 47 کا پیداوار نہیں بلکہ عوام کا حقیقی نمائندوں ہوں عوام کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کروں گا مقتدر قوتیں تعلیم، صحت، پی ایچ ای سمیت دیگر محکموں میں مداخلت کررہے ہیں میرے آبائی علاقہ سربندر کے گرلز سکول میں مداخلت کرکے اپنی مرضی کی ہیڈ مسٹریس لگانا چاہتے ہیںبچیوں کے سکول میں مداخلت بند کریںخواتین ٹیچرز کے ساتھ مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔
سیکورٹی پر سالانہ 180 ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود امن وامان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے عوام کی عزت نفس ، جان و مال محفوظ نہیں فورسز لوگوں کو امن دینے سے رہ گئے ہیں قتل و غارت گری عروج پر پہنچ چکی ہے ۔
اب سیاست ، ضلعی انتظامیہ اور محکموں میں مداخلت کررہے ہیں جوکہ نیک شگون نہیں ہے چوکیدار بارڈر سنبھال کر اپنا کام کریں سیاستدانوں کو اپنا کام کرنے دیں ۔ بھتہ خوری نے امن وامان کی صورتحال کو خراب کرکے رکھ دیا ہے ۔میں بطور عوامی نمائندہ گوادر میں کام کرنا چاہتا ہوں مجھے کرپشن، زمین، مال و دولت سے کوئی غرض نہ کہ ایک روپے کمیشن کی بات کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 5 ستمبر کو 4 بجے محکموں میں مداخلت، بجلی کی بندش، ٹرالر مافیا ، بے روزگاری کے خلاف سیاسی جماعتوں سے ملکر مطالبات کے حل تک غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا دیں گے جب تک ہمارے مطالبات حل نہیں تے بیٹھے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کئی ہفتوں سے مکران اور گوادر میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے حلقہ انتخاب تاریکی میں ڈوب گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے
بارڈرز کی بندش کی وجہ سے لوگوںکے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کو روزگار دینے میں سنجیدہ نہیں ہے جس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پر 70 فیصد ٹرالر مافیا کا قبضہ ہے جس سے مقامی ماہی گیروں کی حق تلفی ہورہی ہے اور وہ نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔
ٹرالر مافیا کے ذریعے سالانہ 2 سو سے ڈھائی سو ارب کی مچھلی چوری ہوتی ہے جس سے پسنی، اور اڑہ میں مچھلیوں کی نسل کشی ہورہی ہے ٹرالر مافیا نے مقامی ماہی گیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا ہے حکومت کو کئی دفعہ آگاہ کرنے کے باوجود اس اہم مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔