مثبت اشاریوں کے باوجود ملکی معیشت پر پاکستانیوں کے اعتماد میں کمی آگئی۔
اپسوس پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے کنزیومرکانفیڈنس سروے کے مطابق معیشت کو مضبوط کہنے والے پاکستانیوں کی شرح 16 فیصد سے 13 فیصد پر آگئی جبکہ معیشت کو کمزور سمجھنے والوں کی شرح ایک فیصد اضافے کے بعد 69 فیصد ہوگئی۔
سروے کے مطابق مستقبل میں معاشی بحالی سے مایوس پاکستانیوں کی شرح 19 فیصد اضافہ کے بعد 70 فیصد ہوگئی ہے جبکہ معاشی بہتری کے لیے پْر امید افراد کی شرح 10فیصد کمی کے بعد 12 فیصد پر دیکھی گئی۔
اپنی مالی حالت میں بہتری سے مایوس پاکستانیوں کی شرح بھی 19 فیصد اضافے سے 67 فیصدہوگئی ہے۔
روزمرہ استعمال کی گھریلو اشیا ء کی خریداری میں مشکلات کا کہنے والے پاکستانیوں کی شرح 4 فیصد اضافے کے بعد 94 فیصد ہوگئی جبکہ بچت کی صلاحیت نہ ہونے کا کہنے والے پاکستانیوں کی شرح 5 فیصد اضافے کے بعد 90 فیصد پر دیکھی گئی۔
بہرحال یہ سروے رپورٹ جاری ہوتے رہتے ہیں جن میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے مگر ملک کی معیشت بہت ز یادہ بہتر حالت میں نہیں ہے مہنگائی، بیروزگاری جیسے بڑے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں۔
موجودہ معاشی صورتحال سے تاجر اور عوام دونوں کو ہی پریشانی لاحق ہے حالانکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بھی کی جارہی ہے مگر عام مارکیٹوں میں مہنگائی میں کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ۔
بجلی اور گیس کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ان پر کوئی ریلیف نہیں۔ ملکی معیشت میں بہتری کی بڑی امید اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ہے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنااور ملکی وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھاناہے جبکہ ایک طویل المدتی معاشی پلان سامنے لانا ہے جو سیاست کی نذر نہ ہو، تمام اسٹیک ہولڈرز اس معاشی پلان کا حصہ بنتے ہوئے ہر نئی بننے والی حکومت کے ساتھ ملکر معاشی پالیسی میں چھیڑ چھاڑ نہ کریں جبکہ اہم عہدوں پر فائز تمام اداروں کے آفیسران، سیاستدان سب کے مراعات کو کم کیا جائے، رقم انسانی وسائل اور معاشی ترقی پر لگائی جائے تو یقینا اس کے انتہائی مثبت اور دوررس نتائج معاشی حوالے سے برآمد ہونگے۔
ملکی معیشت کی بہتری کیلئے غیر ضروری اخراجات کا خاتمہ اور مراعات میں کمی ناگزیر!
وقتِ اشاعت : September 2 – 2024