خضدار: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ضلع خضدار کے آرگنائزر پروفیسر ڈاکٹر ادریس بلوچ اور پروفیسر ڈاکٹر نوید بلوچ،پروفیسر ڈاکٹر طارق حسین،پروفیسرڈاکٹر بدل خان اور پروفیسر ڈاکٹرسنیل کمار نے کہا ہے کہ جھالاوان میڈیکل کالج سمیت بلوچستان کے تینوں میڈیکل کالجوں کو بند کرنے کی شعوری کوشش کی جا رہی ہے،
گزشتہ چار ماہ سے جھالاوان،لورالائی اور مکران میڈیکل کالجوں کے رجسٹرار،پروفیسران،اسسٹنٹ پروفیسروں و دیگر نے ڈاکٹروں کی تنخواہیں بند کر دی گئی ہے اڑتالیس گھنٹوں میں ہماری تنخواہیں بحال نہیں کی گئیں تو ہم ضروری سرویسز کے علاوہ اپنی تمام خدمات سے بائیکاٹ کرینگے اور بعد میں احتجاج کو بلوچستان کے سطح پر وسعت دینگے
ان خیالا کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران اس موقع پر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلیم شاہ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سیف اللہ شاہ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمود،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی انور،اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سرور و دیگر بھی موجود تھے
ینگ ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ جھالاوان میڈیکل کالج کی بنیاد 2016 میں رکھی گئی اس وقت بلوچستان کے تینوں میڈیکل کالجوں کے لئے مطلوبہ کوالیفائیڈ ٹیچنگ فیکلٹی دستیاب نہیں تھی
چنانچہ 2019 ء کے تحت ہمیں ان نئے تعمیر شدہ میڈیکل کالجوں میں تعینات کیا گیا ان تعیناتیوں کے بعد کوئٹہ کی پر کشش سہولیات چھوڑ کر ان اداروں میں تعلیمی سلسلہ کی بنیاد رکھی اور اگر ہم یہاں نہ آتے تو پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی طرف سے ان تینوں کالجوں کی منظوری نہیں ہوتی پچھلے آٹھ نو سالوں سے ہم یہ تینوں کالجز کامیابی سے چلا رہے تھے ہمیں باقاعدہ تنخواہیں دی جا رہی تھی مگر اچانک گزشتہ چار ماہ سے ہماری تنخواہیں بند کر دی گئی ہیں
اور جواز ایڈہاک کا بتایا جا رہا ہے اگر واقعی ایڈہاک جواز ہوتی تو اس وقت بلوچستان کے گیارہ ٹیچنگ ہسپتالوں میں اسی قانون کے تحت ایڈہاک پر ڈاکٹرز تعینات ہیں اور ان کی تنخواہیں باقاعدگی سے ادا کی جا رہی ہے یو ں محسوس ہو رہا ہے کہ ایک خاص سوچ کے تحت جھالاوان،لورالائی اور مکران میڈیکل کالجز کو بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
میڈیکل کے طلباء کو پڑھانے والے پروفیسر،اسسٹنٹ پروفیسر،اور رجسٹرارصاحبان کی تنخواہیں بند کرنا اس کی پہلی کڑی ہے ہم سمجھتے ہیں فنانس ڈیپارٹمنٹ تینوں میڈیکل کالجوں کی پی ایم ڈی سی سے رکنیت معطل کروانے کی چکر میں ہے محکمہ صحت تمام قانونی حوالہ جات کے ساتھ فنانس کو خطوط ارسال کر رہی ہے مگر تمام حقائق جاننے کے باوجود فنانس ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے
اس تمام صورتحال کو ہم نے بغور جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ہم تینوں میڈیکل کالجوں پر کوئی آنچ آنے نہیں دینگے اگر 48 گھنٹے میں تینوں میڈیکل کالجز کے ڈاکٹر صاحبان کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں
تو ہم ابتدائی طور پر ہسپتالوں کے او پی ڈیز،او ٹیز کا بائیکاٹ کرینگے تا ہم چونکہ ہم سب کا تعلق بلوچستان سے ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایمرجنسی سروس کا بائیکاٹ نہیں کرینگے اگر اس کے باوجود ہماری تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں
تو پھر بلوچستان کی سطح پر اپنی احتجاج کو وسعت دینگے ہماری احتجاج کے ردعمل میں اگر پی ایم ڈی سی نے تینوں کالجوں کے متعلق کوئی سخت فیصلہ کیا تو اس کے زمہ دار ہم نہیں ہونگے بلکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ ہو گی