|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2024

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیر صدارت ہوا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کرنے جا رہے۔

انھوں نے کہا 26 افراد کے قتل کا واقعہ کالعدم تنظیموں نے مل کر کیا، وہاں 14 ٹاورز پر فائرنگ ہو رہی تھی، ایف سی کیمپ پر حملہ ہوا۔ 

وزیر داخلہ نے کہا کہ کے پی کے میں ٹارگیٹڈ کارروائیاں کر رہے ہیں، ٹی ٹی پی افغانستان میں بیٹھ کر آپریٹ کر رہی ہے۔ سیکریٹری داخلہ افغانستان جا کر سارے ثبوت دے چکے ہیں۔ 

محسن نقوی نے کہا یہ زیادہ وہی لوگ ہیں جو معاہدے کے تحت چھوڑے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کچے کے لوگوں کا بندوبست کرنا پڑے گا، صوبوں سے بات کر رہے ہیں۔ 

دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے اسلام آباد میں اجتماعات سے متعلق بل پر بحث کی۔ 

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہبی جتھے بھی آجاتے ہیں۔ اسلام آباد کے شہریوں کو تو ایک دن میں تاریخ مل جاتی ہے۔ ہمیں تو سندھ میں دو دو سال تک تاریخ ہی نہیں ملتی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا سینیٹر سیف اللّٰہ کو بل میں کوئی اعتراض ہے تو بتادیں۔ 

ثمینہ ممتاز زہری نے کہا یہ قانون لانے کا مقصد کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا نہیں، انھوں نے کہا جس بندے کے پانچ دس ہزار فالوور ہوتے ہیں وہ جہاں مرضی جتھا لاکر بیٹھ جاتا ہے۔ 

ثمینہ ممتاز زہری نے کہا دنیا میں احتجاج کی اجازت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں تو باقاعدہ اجازت لے کر ہی ان جگہوں پر جاتی ہیں۔

چیئرمین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ جو بغیر این او سی کے جاتے ہیں ان کے لیے تو قانون ہے۔ 

ثمینہ ممتاز زہری نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ آکر جائیدادوں کا نقصان کرتے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ  بلوچستان میں ریاست مخالف عناصر ہیں، وہاں ہمارے جوان شہید ہوئے۔