اسلام آبادکوئٹہ: تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ وچیئرمین پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مذاکرات کرنے چاہیے مذاکرات میں فوج جرنلسٹ سیاست دان سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگ بیٹھے اور اس ملک پر رحم کریں اس بد بخت بحران سے ملک کو نکالیں عام انتخابات کس طرح ہوئے یہ ساری دنیا کو اچھی طرح علم ہے ہم اسٹیبلشمنٹ سے بھی مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے نہ کے ہماری رہنمائی کریں ہم نے ان کو راستہ دینا ہے
آئین کی بالا دستی پر تمام جماعتیں متفق ہیں اس پارلیمنٹ کو صحیح جمہوری ووٹ کے طاقت کا سرچشمہ بنا نا ہے یہ ملک بحرانوں سے نکل جائے گا جب میا ں نواز شریف مذاکرات کے لیے راضی ہوجاتے ہیں تو جناب سپیکر آپ پیچھے سے چھریاں مارتے ہو آپ اس ہاوس کے سربراہ ہو آئیں ہم سب مل بیٹھے بشمول آرمی چیف اور یہ بد بخت بحران آسمان سے نہیں آیا ہے
یہ بحران ہمارے وجہ سے ہم ایک دوسرے کو تہانے نہ دیں ہم ایک دوسرے کے بھائی ہے 75سال سے اس ملک میں غلطیاں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں دنیا جہان کی نعمتوں سے پر ہیں مگر ہم ابھی بھی بھکاری بنے ہوئے ہیں اس کا علاج پارلیمنٹ نکال سکتی ہے مجھے پارلیمنٹ سے باہر نکالیں اس بد بخت خواجہ آصف سے ملاقات کریں دریں اثناء محمود خان اچکزئی نے سردار اختر مینگل کے ہمراہ قومی ا سمبلی کے سامنے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا محمود خان اچکزئی نے کہا ہے
کہ اگر اس ملک میں ہم رہنے والے ہیں تو پاکستان کے ہر ادارے نے ہماری آبادی کی تناسب سے ہمیں اپنا حق ملنا چاہیے آپ ساری افواج دیکھیں سرائیکی سندھ بلوچ پشتون دوربین میں بھی آپ کو نظر نہیں آئیں گے 75سال میں ہم پھر بھی شریف لوگ ہیں چار ضلعوں کی فوج کو پاکستان کی فوج سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ اللہ پاک نے تمام قوموں کے وطنوں کے وسائل آئینی طور پر حق تسلیم کیا جائے حکمران آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھتے ہیں ہم سے ایک عمرانی معاہدہ سمجھتے ہیں کتنا بڑا فرق ہے اس کو ایک جرنیل اٹھاکر پھینک دیتا ہے ہمیں گرانٹی چاہیے بلوچستان میں ایک سینیٹ کا ووٹ 70کروڑ روپے میں خریدتے ہیں 40کروڑ روپے میں بلوچستان کے پانچ اضلاع تین مہینے کھانا کھاسکتے ہیں