|

وقتِ اشاعت :   September 4 – 2024

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کو لکھے گئے اپنے خط میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔
ہمارے ساتھ کوئی ہے، نہ کوئی ہماری بات سنتا ہے، پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگا لوں، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے۔
بلوچستان کے مسئلے پر اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔
سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
بہرحال سردار اختر مینگل کا استعفیٰ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت صوبے کے دیگر سیاسی مسائل پر احتجاجی مظاہرے روز کا معمول ہیں۔
موجودہ حالات کے تقاضے کے تحت سردار اختر مینگل کا مستعفی ہونا نیک شگون نہیں کیونکہ بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرز کی مایوسی اور اسمبلی چھوڑنے سے سیاسی خلاء پیدا ہوگا۔
ان حالات میں بلوچستان کے سیاسی مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کیلئے بلوچستان کی لیڈر شپ کو آن بارڈ لینے کی ضرورت ہے تاکہ بلوچستان میں سیاسی استحکام کے راستے کھل سکیں۔
بلوچستان کے سیاسی مسائل پر پہلے بھی وفاقی حکومت کے ساتھ قوم پرست جماعتوں کے درمیان تلخیاں اور فاصلے پیدا ہوتے رہے ہیں مگر بات چیت کے ذریعے انہیں میز پر لایا جاتا رہا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی پی ڈی ایم حکومت کا حصہ رہ چکی ہے جبکہ نیشنل پارٹی بھی 2013 میں ن لیگ کی اتحادی حکومت میں شامل رہ چکی ہے، یہ بلوچستان کی دو بڑی قوم پرست جماعتیں ہیں جن کے ذریعے بلوچستان میں مذاکرات کے راستے ہموار ہوسکتے ہیں ۔
وفاقی حکومت میں شامل ن لیگ کے بعض رہنماؤں کی جانب سے سردار اختر مینگل کے مستعفی ہونے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اسمبلی میں واپس لانے کی بات کی گئی ہے جبکہ ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سردار اختر مینگل کے استعفیٰ کو فوری قبول نہیں کیا جائے گا۔
یہ مثبت اشارے خوش آئند ہیں امید ہے کہ بلوچستان کے سیاسی لیڈران جو پارلیمان کے اندراور آئین کے ڈھانچے میں رہتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کا حل چاہتے ہیں ان سے وفاقی حکومت بات چیت کرے گی ،تلخیوں کو دور کرنے کیلئے بلوچستان حکومت کے ساتھ ملکر بات چیت کے حوالے سے کردار ادا کیا جائے گا تاکہ بلوچستان میں موجود سیاسی مسائل کا حل نکالا جاسکے۔