وفاقی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس بْلانے کی کوششیں جاری ہیں۔
گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی ملاقات ہوئی۔
اپوزیشن کے وفد میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور عامر ڈوگر جب کہ حکومتی وفد میں رانا ثنا ء اللہ اور خالد مگسی شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق ملاقات میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے سے متعلق مشاورت کی گئی۔ ملاقات میں بلوچستان کی صورتِ حال پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے تجاویز پر غور اور سردار اختر مینگل کے استعفے پر بھی مشاورت کی گئی۔
بلوچستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش رہی ہے۔
دہشتگردی کے مختلف واقعات رونما ہوئے جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ عسکری قیادت نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
بہرحال بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے مگر اس کے ساتھ ہی بلوچستان میں گورننس کے دیرینہ مسائل بھی موجود ہیں ۔
پسماندگی ،محرومی، لاپتہ افراد کا مسئلہ جو براہ راست سیاسی معاملات سے تعلق رکھتے ہیں۔
المیہ یہ رہا ہے کہ بلوچستان کو جو اہمیت وفاقی حکومتوں کی جانب سے ملنا چاہئے تھا وہ کبھی نہیں دیا گیا۔
بلوچستان آج بھی دیگر صوبوں کے مقابلے میں ہر شعبے میں پیچھے ہے ، یہاں صنعتیں نہیںہیں، روزگار کے مواقع انتہائی محدود ہیں حالانکہ بلوچستان میں میگا منصوبے چل رہے ہیں مگر بلوچستان کے لوگوں کو ان کا فائدہ نہیں پہنچ رہا۔
ظلم تو یہ ہے کہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس سمیت دیگر وسائل سے بھی بلوچستان کی عوام محروم ہے۔
صوبے کا بجٹ خسارے میں جاتا ہے، محاصل سے بھی بلوچستان کو اس کاجائز حق نہیں ملتا کہ بلوچستان حکومت اپنی بجٹ سے چند ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کرسکے۔
وفاقی حکومتوں کی عدم توجہی اور نظر انداز کرنے کی وجہ سے بلوچستان مسائلستان بن چکا ہے۔
بہرحال بلوچستان میں امن ، ترقی اور خوشحالی کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
اس کے علاوہ دیگر سیاسی مسائل کے حل کے لیے پیش رفت ہونی چاہیے جس میں بلوچستان حکومت سمیت بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ بٹھانا ہوگا ۔
آل پارٹیز کانفرنس ایک اچھا عمل ہے مگر اس میں جو تجاویز رکھی جائینگی ان پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہئے محض ایک اعلامیہ جاری کرکے پھر مسائل کو پس پشت ڈالنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
امید ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت عملی طور پر بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی تاکہ بلوچستان میں امن اور خوشحالی کے دور کا آغاز ہو سکے اور مایوسی کے بادل چٹ جائیں۔
بلوچستان میں امن اور ترقی کیلئے وفاقی حکومت عملی کردار ادا کرے!
وقتِ اشاعت : September 6 – 2024