|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2024

کوئٹہ : آل بلوچستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز الائنس کے قائدین جعفر خان کاکڑ، ملک رشید خان کاکڑ، محمد نواز پندرانی، حضرت علی کوثر، عظمت خان کاکڑ، عبدالظاہر خان کاکڑ، حافظ نعمت اللہ خان کاکڑ، لیاقت علی ہزارہ، حاجی طاہر خان اچکزئی، جمیل احمد مشوانی، الحاج سلیم ناصر صاحب، گلزار احمد کمالزئی، ڈاکٹر محمد آیاز اور دیگر قائدین نے کہا ہے کہ بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کاجماعت نہم کی رجسٹریشن کیلئے (ب)فارم کی شرط ختم نہ کرناتعلیم دشمنی کے مترادف ہے جس سے ہزاروںطلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے کااندیشہ پیدا ہوچکا ہے۔

یہاں جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیر تعلیم اور سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، سیکریٹری تعلیم بلوچستان اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف صوبے کے 2 لاکھ بچوں کو اسکول میں داخل کرانے کی مہم اور اعلیٰ سطحی میٹنگز جاری ہیں

لیکن دوسری طرف چیئرمین بلوچستان بورڈ کی پالیسی کے باعث ہزاروں طلبہ کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے ہم حکامِ بالا کو ایک ہفتے کا وقت دیتے ہیں کہ وہ اس سنگین مسئلے کا فوری حل نکالیں اگر ایسا نہ ہوا تو ہمیں مجبوراً ہزاروں طلبہ و طالبات کے ساتھ بلوچستان بورڈ کے دفتر کے سامنے دھرنا دینا پڑے گا جو اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات سب کے سامنے ہیں اگر کسی ناخوشگوار واقعہ کا سامنا کرنا پڑا تو اس کی تمام تر ذمہ داری چیئرمین بلوچستان بورڈ اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران پر عائد ہوگی لہٰذا ہم تمام تعلیمی دوستوںسے اپیل کرتے ہیں کہ اس اہم مسئلے کے حل میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ ہزاروں بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے والے تعلیم دشمن افراد کو مجبور کیا جا سکے کہ وہ اپنے ظالمانہ رویے پر نظر ثانی کریں۔