|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2024

کوئٹہ : آواران سے لاپتہ کئے گئے ڈاکٹر عبدالحئی کی ہمشیرہ حکومت کو 10 روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ میرے بھائی کو بازیاب نہ کرایا گیا تو اس کے بعد مجبوراً ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کو تالا لگا کر اس کے سامنے دھرنا دیں گے اور اس کی بازیابی تک دھرنا جاری رہے گا جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو عدالت روڈ پر مسنگ پرسنز کے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں ماما قدیر بلوچ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ کئی عرصے سے غیر آئینی طور پر جبری گمشدگیوں اور ظلم کا بازار گرم ہے

روزانہ تعلیمی اداروں، دفاتر، کلینک اور گھروں سے نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا جاتا ہے جس طرح آواران کے علاقے بیدی کے رہائشی ڈی ایچ کیو ہسپتال آواران کے آپریٹنگ تھیٹر اسسٹنٹ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو یکم جون 2024ء کو جبری طور پر گم کیا گیا اور انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور آج تک اس کے حوالے سے ہمیں کوئی اطلاع نہیں

انہوں نے بتایا کہ آواران کے علاقے سے روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر چھاپے مار کر خواتین ، بزرگوں اور بچوں کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور ان کے پیاروں کو ان کی نظروں کے سامنے لے جاکر غائب کردیا جاتا ہے جس طرح مذکورہ ہسپتال اسٹاف کو بھی غائب کیا جاتا رہا ہے حکومت اس حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھارہی

اور آج بھی حکومت کی خاموشی برقرار ہے جس کی وجہ سے لاپتہ ہونے والے لوگوں کے اہلخانہ میں تشدید تشویش پائی جاتی ہے انہوں نے حکومت اور ذمہ داران کو اپنے بھائی کو 10 روز میں بازیاب کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ دس روز کے بعد اپنے بھائی کی بازیابی کے لئے جی ایچ کیو ہسپتال آواران کو تالا لگا کر احتجاجی دھرنا دوں گی

جوبھائی کی بازیابی تک جاری رہے گا اگر ہمیں کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور ریاست پر عائد ہوگی۔