بلوچستان میں لاکھوں بچے تعلیم جیسے زیور سے محروم ہیں جس کی مختلف وجوہات ہیں جن میں غیر فعال اسکول، سہولیات کا فقدان، ٹیچرز کی غیر حاضری، میرٹ کے برعکس اساتذہ کی بھرتیاں خاص کر شامل ہیں۔
بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کیلئے ہر بجٹ میں خطیر رقم مختص کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود تعلیم کے معیار میں بہتری کی بجائے تنزلی آتی جارہی ہے۔
محکمہ تعلیم بلوچستان نے صوبے میں بند اسکولوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں موجودہ دور حکومت میں مزید 542 اسکول بند ہوگئے۔
محکمہ تعلیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بند اسکولوں کو فعال کرنے کے لیے 16 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے۔
رواں سال مئی تک بند اسکولوں کی تعداد 3152 تھی، 2 ستمبر تک 35 اضلاع میں غیرفعال اسکولوں کی تعداد 3694 ہوگئی۔
صوبے میں سب سے زیادہ 254 اسکول پشین میں بند ہیں جن میں 168 لڑکوں اور 86 لڑکیوں کی ہیں، ضلع ڈیرہ بگٹی میں سب سے کم 13 اسکول غیرفعال ہیں۔
ضلع کوئٹہ میں 152 اسکول بند ہیں جن میں 88 لڑکوں اور 64 لڑکیوں کی ہیں۔
خضدار میں 251، قلات اور قلعہ سیف اللہ میں 179، بارکھان میں 174، آواران میں 161 اسکول بند ہیں۔
صوبے میں سرکاری اسکولوں کی مجموعی تعداد 15 ہزار 96 ہے جن میں تعینات اساتذہ کی تعداد 48 ہزار 841 ہے۔
بلوچستان میں اسکولوں کے بند ہونے کی وجہ اساتذہ کی کمی ہے۔
صوبے میں 9 ہزار 496 خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل جاری ہے جبکہ 16 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے۔
گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم میں اصلاحات اور اساتذہ کی تقرری سے متعلق اجلاس میں بند اسکولوں کو فعال بنانے کے لئے خالی آسامیوں پر اساتذہ کی تقرری کا فیصلہ کیا گیا، یہ تعیناتیاں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی جن کی مدت ملازمت میں توسیع انفرادی کارکردگی کی بنیاد پر ہوگی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کنٹریکٹ پالیسی کے لئے موثر قانون سازی بھی کی جائے گی۔ بہرحال معاشرے میں ترقی، سماجی تبدیلی میں تعلیم کلیدی کردار ادا کرتا ہے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں تبدیلی کی بڑی وجہ 99 فیصد تعلیمی شرح ہے۔
ویسے تو بلوچستان کے علاوہ ملک کے دیگر صوبوں میں بھی بڑی تعداد میں بچے اسکولوں سے باہر ہیں جو کروڑوں میں شمار ہوتے ہیں یہ بہت بڑا المیہ ہے۔
بہرحال ہر صوبے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے یہاں تعلیم کی بہتری اور بچوں کو اسکولوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے میرٹ پر اساتذہ کی بھرتی ایک اچھا فیصلہ ہے مگر اساتذہ کے کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کے بجائے مستقل بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں تاکہ اساتذہ اپنی ملازمت کو غیر محفوظ نہ سمجھیں۔ جبکہ اساتذہ کی مستقلی، حاضری اور معیار تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے،غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے حوالے سے سرکاری سطح پر ایک میکنزم بنایا جائے اگر اساتذہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو انہیں ملازمت سے برخاست کرنے کا فارمولہ بنایا جائے۔
اوربھرتی سے قبل ایک ایسا معاہدہ تیار کیا جائے کہ حکومت کے پاس انہیں رکھنے یا نکالنے کا آپشن موجود ہو جبکہ اساتذہ بھی ذمہ دارانہ طور پر اپنے فرائض سر انجام دیں۔