|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2024

کوئٹہ:  نائب امیرجماعت اسلامی،حق دوتحریک کے قائدایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے ساحل وباڈرزکی حفاظت ،عوام کوروزگارکی فراہمی کیلئے احتجاج کرتے رہیں گے۔

 گوادرسمیت بلوچستان کوتاریکی میں رکھاگیاہے 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ نے بلوچستان کوزرعی طورپربنجربنادیاہے لاپتہ افرادکے مسئلے پرسیاست کے بجائیبازیابی کیلئے عملی مخلصانہ اقدامات اٹھایاجائے۔

مزاہمت احتجاج سے ہمیں کوئی نہیں رکھواسکتا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے گوادرمیں اجلاس سے خطاب اور وفودسے ملاقات کے دوران گفتگومیں کیاانہوں نے کہاکہ طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ، غیرقانوی ماہی گیری اور سرحدی تجارت پر عائد پابندیوں کے خلاف بھرپوراحتجاج اسمبلی کے اندراورباہرکرتے رہیں گے۔

بلوچستان کوبارودپرمقتدرقوتوں وحکمرانوں نے کھڑاکرکے شورش زدہ بنادیاایران اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ واقع صوبہ بلوچستان کئی دہائیوں سے شورش کا شکار رہا ہے۔

بلوچستان میں چین کی سرمایہ کاری ،سی پیک ودیگرپراجیٹس سے ہماری زندگیوں میں کوئی بہتری ثبت تبدیلی نہیں آئی۔

بلوچستان بلخصوص گوادر کے اکثر رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی اور روزگار کے مواقع میسر نہیں۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت بلوچستان کے سمندر میں غیرقانونی ٹرالرز کے ذریعے ماہی گیری اور غیر ضروری سکیورٹی چیک پوسٹیں ختم کرے عوام کوروزگاردیاجائے کاروباروتجارت پرسیکورٹی فورسزکاقبضہ ختم کیاجائیہم ہرفورم پر احتجاج کریں گے۔

بلوچستان کے لوگوں کے مسائل کے حل میں مقتدرقوتیں اور وفاقی حکومت سنجیدہ نہیں۔گوادرمیں لوڈ شیڈنگ شدید ہوگئی ہے کیونکہ ایرانی حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدے کے مطابق 100 میگاواٹ بجلی فراہم نہیں کر رہی ہے۔

ہمیں ایران سے 100 میگاواٹ بجلی ملتی تھی تاہم گذشہ کچھ مہینوں سے ایران نے سپلائی 10 میگاواٹ تک کم کی ہے جو کہ گوادر کی ضروت سے بہت زیادہ کم ہے۔ہم۔نے یہ معاملہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ اٹھایا کہ وہ اس پر ایران سے بات کرے لیکن کوئی بھی سنجیدہ نہیں۔سندھ سے آنے والے ٹرالرز بلوچستان کے ساحلوں میں غیرقانونی فشنگ کرتے ہیں۔

درجنوں غیرقانونی ٹرالرز ہمارے پانیوں میں آکر غیرقانونی فشنگ کرتے ہیں لیکن کوسٹ گارڈ اور مقامی انتظامیہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔انہوں نے کہا کہ فشریز ڈیپارٹمنٹ اس حوالے سے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصر ہے۔ ایران کے ساتھ تجارت پرمزیدپابندیاں ہمارے لیے مزیدمسائل پیداکررہے ہیں۔ہ

مارے پاس کوئی صنعت یا کاروباری مواقع نہیں اس لیے ہم حکام سے کہتے ہیں کہ سرحدی تجارت پر پابندی نہ لگائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *