کوئٹہ : نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاست ریاست کی جانب سے بلوچستان میں سینکڑوں لوگوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرکے ان تمام لوگوں کی سماجی زندگیوں کو متاثر کی جارہی ہے ،
فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے لوگوں میں پروفیسرز، ٹیچرز، ادیب، ڈاکٹرز، صحافی سیاسی ، سماجی و انسانی حقوق کے کارکنان اور افسران سمیت بلوچستان بھر سے سینکڑوں لوگ شامل ہیں ۔
جبکہ جن افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں ، سینکڑوں بلوچ پروفیسرز، ٹیچرز، ادیب، ڈاکٹرز، صحافی ، سیاسی ، سماجی و انسانی حقوق کے کارکنان کا تعلق مسلح تنظیموں سے جوڑ کر ان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرکے ان کواور ان کے اہل خانہ کو ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو نہ صرف تعجب خیز بلکہ قابل مذمت ہے، لوگوں کو خوف زدہ اور ذہنی اذیت میں رکھنے کے لیے فورتھ شیڈول جیسے حربے استعمال کررہی ہے جو براہ راست بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے
بلوچستان میں قیام امن کے بجائے ایسی کاوشوں سے بے چینی میں مزید اضافہ ہوگا اس لیئے ریاست اور حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے حربوں سے اجتناب کرنا چاہیے پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچستان پہلے سے پسماندگی بیروزگاری بدحالی کے ساتھ ساتھ بدترین بدامنی اور انسرجنسی سے دوچار ہے
اب فورتھ شیڈول جیسے عوامل سے اس بے چینی میں مزید اضافہ ہوگا جو بلوچستان میں امن کی راہ میں بدترین رکاوٹ ثابت ہوگی دوسری جانب فورتھ شیڈول کے آڑ میں فورسز کو ایسے اختیارات دیئے جارہے ہیں جس کے غلط استعمال سے ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں مطلق العنانیت پیدا ہوگی جوکہ آمریت کی بدترین شکل ہے
اس وقت بلوچستان میں مارشل لا سے بھی بدترین صورتحال پیدا کی گئی ہے ریاست و حکومت حالات کے نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے اس عمل سے اجتناب کرئے اور سیاسی کارکن ، طالبعلم ڈاکٹرز آفیسرز پروفیسرز سمیت سماجی رہنماوں کے شامل کیئے گئے نام فورتھ شیڈول سے فی الفور نکال دیا جائے۔