کوئٹہ : نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی ڈائریکٹر فرخندہ ، کرسچن اسٹڈی سینٹر کے سینئر پراجیکٹ منیجر سونیل محبوب، سماجی کارکن ثنا درانی ، بہرام نے کہا کہ بلوچستان کی ثقافت میں برابری کا تصور گہرا ہے جہاں ہر انسان کو اس کی حیثیت سے قطع نظر عزت دی جاتی ہے ۔ثقافتی ورثے کے ذریعے امن کو فروغ دینا تھاجمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں اہم پروگرام منعقد ہوا ۔
یہ پروگرام کرسچن اسٹڈی سینٹر (CSC)، نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR)، اور سوسائٹی فار ہیومن ایکویٹی اینڈ ایمپاورمنٹ کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد کمپوزٹ ہیریٹیج کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور سماجی ہم آہنگی و شمولیت کو فروغ دینا تھا۔نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان کی ڈائریکٹرفرخندہ نے بلوچستان کی متنوع ثقافت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ
“بلوچستان کی ثقافت میں برابری کا تصور گہرا ہے جہاں ہر انسان کو اس کی حیثیت سے قطع نظر عزت دی جاتی ہے۔” انہوں نے ثقافتی ورثے کو امن کے قیام کے لیے ایک اہم آلہ قرار دیا۔کلیدی مقرر، جناب شیزان ولیم نے معاشرتی انتہاپسندی اور عدم برداشت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ “یہ ضروری ہے کہ ہم معاشرتی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے شمولیت پر مبنی اور کمپوزٹ ہیریٹیج کے فروغ دینے والے بیانیے اپنائیں۔”کرسچن اسٹڈی سینٹر کے سینئر پراجیکٹ منیجر، سونیل محبوب نے کہ
ا کہ “پاکستانی معاشرے میں موجودہ حالات کے پیش نظر ہمیں اپنی ثقافتی تنوع کو سراہنے کی ضرورت ہے۔ اس قسم کے اقدامات امن اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ناگزیر ہیں۔”سماجی کارکن، ثنا درانی نے حکومت سے ایسے پروگراموں کی حمایت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔
بہرام نے بھی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرتی ہم آہنگی کے لیے ایک ضروری قدم ہے اور اس سے معاشرتی مسائل کے حل اور امن کے قیام میں مدد ملے گی۔پروگرام کا اختتام اس اپیل کے ساتھ ہوا کہ معاشرتی اور ثقافتی تفہیم کو فروغ دینے کے لیے ایسے اقدامات کو جاری رکھا جائے تاکہ انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحانات کا مقابلہ کیا جا سکے اور ایک ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔